Maktaba Wahhabi

185 - 263
’’ وَلَا الْمَلَائِكَةُ الْمُقَرَّبُونَ ‘‘[1]اور اللہ تعالیٰ کے مقرب فرشتے یعنی حاملینِ عرش بھی اللہ تعالیٰ کی عبادت کرنے کو اپنی شان کے خلاف نہیں سمجھتے اور جب حاملینِ عرش بھی اللہ تعالیٰ کی عبادت کرنے کو اپنی شان کے خلاف نہیں سمجھتے تھے تو حضرت عیسٰی علیہ السلام اللہ تعالیٰ کی عبادت کرنے کو اپنی شان کے خلاف کب سمجھیں گے حالانکہ حضرت عیسٰی علیہ السلام اللہ تعالیٰ کے بندوں میں سے ایک بندے ہیں۔پھر اللہ تعالیٰ نے فرمایا’’ وَمَنْ يَسْتَنْكِفْ عَنْ عِبَادَتِهِ وَيَسْتَكْبِرْ فَسَيَحْشُرُهُمْ إِلَيْهِ جَمِيعًا ‘‘[2] اس آیت میں’’استکبار‘‘ کا لفظ ہے‘اس کا معنی ہے:اللہ تعالیٰ کی عبادت کو عار سمجھنا تو جو بھی اللہ تعالیٰ کی عبادت کرنے کو عار سمجھتا ہے تو ایسے تمام لوگوں کو اللہ تعالیٰ جمع فرمائیں گے اور انہیں دوزخ میں داخل ہونے کا حکم فرمائیں گے۔ اسی طرح اگلی آیت میں اللہ رب تبارک وتعالیٰ ارشاد فرماتے ہیں’’رہے وہ لوگ جو ایمان لائے اور انہوں نے نیک اعمال کیے تو اللہ اُن کو ان کی عبادتوں کا پورا پورا اجر عطاء فرمائیں گے‘اور اپنے فضل سے اُن کو زیادہ بھی عطاء فرمائیں گے‘اور رہے وہ لوگ جنہوں نے اللہ کی عبادت اپنے لیے باعثِ عار سمجھا اور تکبر کیا تو اللہ اُن کو درد ناک عذاب دیں گے اور وہ اپنے لیے اللہ کے سوا کوئی دوست اور کوئی مدد گار نہ پائیں گے۔[3][4] 4۔اللہ تعالیٰ کی توحید پر یہ دلیل کہ جو منعمِ اعظم ہووہی عبادت کے مستحق ہیں از الوانی رحمہ اللہ: ’’أَفَمَنْ يَخْلُقُ كَمَنْ لَا يَخْلُقُ أَفَلَا تَذَكَّرُونَ‘‘[5] سب کچھ اللہ تعالیٰ ہی نے پیدا کیا ہے اور مشرکین کے مزعومہ معبودوں نے ایک ذرہ بھی پیدا نہیں کیا تو کیا ازر وئے عقل یہ ممکن ہے کہ جس نے سب کچھ پیدا کیا ہو اور جس نے کچھ بھی پیدا نہ کیا وہ دونوں برابر ہوں اور دونوں متصرف و مختار اور مستحق الوہیت ہوں ؟ نہیں ! نہیں ! ! ایسا ہرگز نہیں ہوسکتا جو ساری کائنات کا خالق ہے وہی متصرف و کارساز اور مستحق الوہیت ہوسکتا ہے۔ ”اَ فَلَا تَذَکَّرُوْنَ“ یہ بات کس قدر واضح ہے مگر تم لوگ اس قدر واضح بیان کے بعد بھی سمجھنے اور نصیحت پکڑنے کی کوشش نہیں کرتے ہو۔[6]
Flag Counter