Maktaba Wahhabi

233 - 263
کُلِّ شَیْءٍ ‘‘ تا ’’ لَهُ مَقَالِیْدُ السَّمٰوٰتِ وَالْاَرْضِ ‘‘[1]، ہر چیز کا خالق بھی وہی ہے اور ہر چیز کا محافظ و نگران بھی وہی ہے۔ لہذا سب کا معبود بھی وہی ہے۔[2] سلسلہ بیان ثمراتِ دلائل: پہلا چھوٹا ثمرہ ’’ لَا اِلٰهَ اِلَّاهُوَ ‘‘(رکوع 1)یہ پہلی عقلی دلیلوں کے بعد ذکر کیا گیا ہے۔ ان دونوں دلیلوں سے واضح ہوگیا کہ اللہ کے سوا کوئی عبادت کے لائق نہیں۔ دوسرا چھوٹا ثمرہ ’’ اَلْحَمْدُ لِله ‘‘(رکوع 3)، تیسری عقلی دلیل اور تمثیل مومن و کافر کے بعد دلیل اور تمثیل کا ثمرہ بیان کیا گیا ہے کہ ان سے معلوم ہوگیا کہ تمام صفات کارسازی اللہ کے ساتھ خاص ہیں۔ پہلا بڑا ثمرہ ’’ قُلْ اَفَرَءَیْتُمْ مَّا تَدْعُوْنَ ‘‘ تا ’’ یَتَوَکَّلُ الْمُتَوَکِّلُوْن ‘‘[3]گذشتہ دلائل سے واضح اور روشن ہوگیا کہ ساری کائنات میں متصرف و مختار صرف اللہ تعالیٰ ہی ہے۔ لہذا اللہ کے سوا مشرکین جن کو پکارتے ہیں وہ تکلیف کو دور کرنے اور نفع پہنچانے کی قدرت نہیں رکھتے۔ دوسرا بڑا ثمرہ ’’ قُلِ اللّٰهُمَّ فَاطِرَ السَّمٰوٰتِ وَالْاَرْضِ ‘‘ تا ’’ یَخْتَلِفُوْنَ ‘‘[4]، یہ لوگ ایسے روشن اور واضح دلائل سے بھی نہیں مانتے اور انکار و جحود پر مصر ہیں۔ اس لیے آپ اللہ سے عرض کریں کہ اے اللہ ! ہمارے اور ان کے درمیان آخری فیصلہ قیامت کے دن تو ہی فرمائے گا۔[5] مزید لکھتے ہیں:’’ اللّٰه خالق الخ ‘‘[6]یہ ساتویں عقلی دلیل اور دلائل سابقہ کے لیے بمنزلۂ ثمرہ ہے۔ پہلی چار دلیلوں کا حاصل یہ تھا کہ ہر چیز کا خالق اللہ تعالیٰ ہے۔ پانچویں دلیل کا حاصل یہ تھا کہ بندوں کی ارواح اللہ کے قبضے میں ہیں اور وہی سب کا محافظ ہے۔ چھٹی دلیل کا خالصہ یہ تھا کہ روزی رساں بھی اللہ تعالیٰ ہی ہے۔ روزی کی فراخی اور تنگی اسی کے اختیار میں ہے۔ ساتویں دلیل میں فرمایا کہ ہر چیز کا کالق بھی وہی ہے۔ اور ہر چیز کا محافظ اور نگہبان بھی وہی ہے۔ اور زمین و آسمان کے خزانوں کی کنجیاں بھی اسی کے قبضے میں ہیں۔ اس کائنات میں وہی متصرف و مختار اور قادر علی الاطلاق ہے۔ لا یملک امرها ولا یتمکن من التصرف فیها غیره(بیضاوی)مقالید السموات خزائن الرحمة والرزق والمطر ومقالید الارض النبات([7])یعنی له مفاتیح خزائن السموات والارض، بیده ملکوتها لایتمکن من
Flag Counter