Maktaba Wahhabi

37 - 263
سب سےبڑا خسارہ ہے۔‘‘[1] ﴿وَالْمُحْصَنَاتُ مِنَ النِّسَاءِ إِلَّا مَا مَلَكَتْ أَيْمَانُكُمْ[2] ’’اور شوہر والی عورتیں بھی(تم پر حرام ہیں)مگر وہ جو(اسیر ہو کر لونڈیوں کے طور پر)تمہارے قبضے میں آجائیں‘‘ مولانا الوانی رحمہ اللہ لکھتے ہیں: ’’ وَالْمُحْصَنَاتُ سے مرادوہ عورتیں ہیں جو صحیح نکاح کے ساتھ دوسروں کی منکوحہ ہوں، ان سے بھی نکاح جائز نہیں۔ إِلَّا مَا مَلَكَتْ أَيْمَانُكُمْ سے بظاہر یہ شبہ پڑتا ہے کہ شادی شدہ آزاد عورتوں سے نکاح جائز نہیں لیکن شادی شدہ لونڈیوں سے نکاح جائز ہے حالانکہ ایسا کرنا جائز نہیں اس لیے لونڈیوں سے وہ لونڈیاں مراد نہیں ہیں جو پہلے سے مسلمانوں کی ملک میں ہوں بلکہ وہ لونڈیاں مراد ہیں جو بذریعہ سبی(قید)کافروں سے مسلمانوں کے ہاتھ آئیں تو دارالکفر میں ان کا خاوندوں سے سابقہ نکاح ٹوٹ جاتا ہے اور ان سے نکاح جائز ہے‘‘ والمراد بالملک الملک بالسبی خاصة فانه المقتضی لفسخ النکاح و حلها للسابی دون غیره ووهوقول عمر و عثمان وجهور الصحابة و التابعین و الائمة الاربعة ملك سے خاص قيد کے ذریعے ملک مراد ہے جو فسخ نکاح کا تقاضہ کرتی ہے اور قید کرنے والے کے لیے حلت کا تقاضا کرتی ہے نہ کہ کسی اور کے لیے اورسیدنا عمر‘عثمان اور جمہور صحابہ وتابعین اور ائمہ کا یہی قول ہے۔[3] تفسیر مفردات میں اقوال صحابہ وتابعین: ﴿الَّذِينَ يُؤْمِنُونَ بِالْغَيْبِ وَيُقِيمُونَ الصَّلَاةَ وَمِمَّا رَزَقْنَاهُمْ يُنفِقُونَ﴾[4] ’’وہ لوگ جو غیب پر ایمان رکھتے ہیں نماز قائم کرتے ہیں اور جو رزق ہم نے انہیں دیا ہے اس سے خرچ کرتے ہیں۔‘‘ متقی لوگوں کی دوسری صفت یہ ہے کہ وہ نماز قائم کرتے ہیں نماز قائم کرنے سے مراد اس کے تمام فرائض وواجبات‘سننومستحبات اور حقوق وآداب کے ساتھ ادا کرنا ہے۔عن ابن عباس اقامة الصلوة اتمام الرکوع والسجود والتلاوةوالخشوع والاقبال عليهافيهاوقال قتادةاقامةالصلوة المحافظة علی مواقتيها ووضوئها ورکوعها وسجودها[5]
Flag Counter