یعنی حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں نماز کا قائم کرنا رکوع پورا کرنا سجدہ پورا کرنا‘تلاوت مکمل کرنا خشوع اور پوری توجہ کرنا ہے۔قتادہ رحمہ اللہ فرماتے ہیں نماز قائم کرنا اوقات کی حفاظت کرنا‘وضوء‘رکوع اور سجود کی حفاظت کرنا ہے۔ قراءات میں تفسیر باقوال السلف: ﴿وَمَا يُعَلِّمَانِ مِنْ أَحَدٍ حَتَّىٰ يَقُولَا إِنَّمَا نَحْنُ فِتْنَةٌ﴾[1] ’’اور وہ دونوں کسی کو کچھ نہیں سکھاتے تھے، جب تک یہ نہ کہہ دیتے کہ ہم تو(ذریعہٴ)آزمائش ہیں‘‘ ’’یعلمان‘‘تعلیم سے ہے اور تعلیم کے معنٰی درس وتدریس کے نہیں ہیں بلکہ یہاں تعلیم بمعنٰی اعلام ہے((انه من الاعلام لا من التعليم فيعلمن بمعنى يعلمن[2] وقرء طلحة بن مصرف يعلمان من الاعلام لامن التعليم وعليها حمل بعضهم قراءة التشديد))[3] ’’یہ اعلام سے ہے تعلیم سے نہیں اور یُعَلِّمٰنِ بمعنی یُعلِمٰن کے ہے اور طلحہ بن مصرف نے یعلمن اعلام سے پڑھا ہے نہ کہ تعلیم سے اور بعض نے قراءۃ تشدید بھی اسی پر محمول کی ہے۔‘‘ |
Book Name | مباحث توحید،تفسیر جواہر القرآن اور تفسیر تبیان الفرقان کا تقابلی مطالعہ |
Writer | حافظ محمد اکرام |
Publisher | شعبۂ علوم اسلامیہ، جامعہ پنجاب لاہور |
Publish Year | 2015ء-2017ء |
Translator | |
Volume | |
Number of Pages | 263 |
Introduction |