Maktaba Wahhabi

123 - 263
دیتا ہے جیسا کہ خاتم النبیین(صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم)۔ آپ کے چار صاحبزادے ابراہیم، قاسم، طیب اور طاہر تھے اور چار ہی صاحبزادیاں زینب، ام کلثوم رقیہ اور فاطمہ تھیں۔ رضی اللہ تعالیٰ عنہم۔ اور جسے چاہتا ہے دونوں نعمتوں ہی سے محروم کردیتا ہے اور وہ ساری عمر اس آرزو میں جیتے ہیں اور آخر اس آرزو کو اپنے سینوں ہی میں لے کر دنیا سے رخصت ہوجاتے ہیں۔ زعم بعضهم ان الاية فی الانبیاء عليهم الصلوة والسلام حیث وهب سبحانه شعیبا ولوطا عليهم السلام اناثا ولابراهیم(علیه السلام)ذکورا ولرسوله محمد صلی اللّٰه عليه وسلم ذکورا واناثا وجعل عیسیٰ ویحیی عليهما السلام عقیمین[1] اللہ تعالیٰ سب کچھ جاننے والا، اور ہر چیز پر قادر ہے، وہ اپنی حکمت بالغہ کے مطابق جو چاہتا ہے کرتا ہے۔[2] ’’ وللّٰه ملک السموات والارض ‘‘[3]یہ چوتھی عقلی دلیل ہے اور دلائل سابقہ کا خلاصہ ہے کہ زمین و آسمان کی بادشاہت اللہ تعالیٰ کے ساتھ مختص ہے۔ اور ساری کائنات میں بلا شرت غیرے صرف وہی متصرف و مختار ہے، لہذا اس کے سوا کسی کو مت پکارو۔ ’’ ویوم تقوم الساعة الخ ‘‘ یہ تخویف اخروی ہے اور جب قیامت قائم ہوگی اس دن باطل پرست(کفار و مشرکین)۔ بہت بڑے نقصان اور خسارے میں رہیں گے کیونکہ انہیں جہنم میں دھکیل دیا جائیگا جس میں وہ ہمیشہ رہیں گے اور یہی سب سے بڑا خسارہ ہے ’’ وتری کل امۃ جاثیۃ۔ قیامت کے دن تم ہر ملت کے لوگوں کو دیکھو گے کہ خوف وہراس کی وجہ سے گھٹنوں کے بل گرے پڑے ہیں اور ہر امت کے لوگوں کو ان کے صحائف اعمال کی طرف بلایا جائیگا کہ ادھر آؤ اور اپنے اعمالنامے خود ہی پڑھو، آج تمہیں تمہارے اعمال کی جزاء دی جائیگی۔هذا کتابنا ینطق الخ، ہماری یہ کتاب تم پر سچی گواہی دے گی، کیونکہ جب تم دنیا میں کوئی بجا لاتے تھے، ہم اسی وقت فرشتوں سے لکھواتے جا رہے تھے۔[4] بادشاہی صرف اللہ کی ہےاز سعيدى رحمہ اللہ: ’’قُلِ اللّٰهُمَّ مَالِكَ الْمُلْكِ‘‘[5] اس آیت کے سبب نزول کے متعلق تین اقوال ہیں: (1) حضرت ابن عباس اور حضرت انس بن مالک رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ جب مکہ فتح ہوگیا تو نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنی امت سے وعدہ فرمایا
Flag Counter