Maktaba Wahhabi

172 - 263
دونوں مصنفین کی مشترکہ ابحاث: 1۔عبادت واستعانت کا مفہوم ازمولانا الوانی رحمہ اللہ: اِيَّاكَ نَعْبُدُ وَاِيَّاكَ نَسْتَعِيْنُ[1]سورۂ فاتحہ میں یہ آیت مرکزی حیثیت رکھتی ہے۔ اِيَّاكَ نَعْبُدُ میں اِيَّاكَ مفعول کو نَعْبُدُ فعل پر مقدم کیا گیا ہے۔ تاکہ حصر کا فائدہ دے اور مطلب یہ ہو کہ عبادت صرف اللہ کے لیے ہونی چاہیے۔ اور اس کے سوا کسی پیغمبر، فرشتہ یا ولی کی عبادت اور پکار نہیں ہونی چاہیے کیوں کہ وہ سارے خود اللہ کے حکم سے اسی ہی کی عبادت کرتے ہیں۔ اسی طرح اِيَّاكَ نَسْتَعِيْنُ میں فائدہ حصر کے لیے مفعول بہ کو فعل پر مقدم کیا ہے۔ اور مطلب یہ ہے کہ مدد صرف اللہ ہی سے مانگنی چاہیے۔ اور اس کے سوا کسی پیر یا پیغمبر سے اور کسی فرشتہ یا ولی سے مافوق الاسباب امور میں مدد نہیں مانگنی چاہئے۔ امام ابن کثیر بعض بزرگوں سے نقل فرماتے ہیں کہ ساری قرآن کا مرکزی حصہ سورۃ فاتحہ ہے اور سورۃ فاتحہ کا مرکزی حصہ اِيَّاكَ نَعْبُدُ وَاِيَّاكَ نَسْتَعِيْنُ ہے۔ وہ لکھتے ہیں۔ الفاتحه سر القران وسرها هذه الکلمة[2] عبادت کا مفہوم۔ عبادت کے مفہوم میں دو چیزیں داخل ہیں ایک غایت تذلل یعنی انتہائی عاجزی اور ذلت۔ دوم غایت تعظیم۔ لیکن اس اعتقاد اور شعور کے ساتھ کہ معبود کو غائبانہ تصرف اور قدرت حاصل ہے جس سے وہ نفع نقصان پر قادر ہے کیونکہ معبود صرف وہی ہوسکتا ہے جس میں دو صفتیں موجود ہوں(1)یہ کہ وہ عالم الغیب ہو۔ کائنات کا ذرہ ذرہ اس پر منکشف ہو اور زمین و آسمان کی ساری مخلوق کے ظاہر وباطن سر و علانیہ کو وہ اچھی طرح جانتا ہو(2)یہ کہ وہ مالک ومختار، متصرف فی الامور اور اقتدار اعلیٰ کا مالک ہو قرآن مجید میں اللہ تعالیٰ نے جہاں کہیں اپنے لیے استحقاق عبادت وپکار کا ذکر فرمایا ہے وہاں اپنی انہی دونوں صفتوں کو اس کی علت قرار دیا ہے اور جہاں کہیں غیر اللہ سے عبادت وپکار کی نفی ہے وہاں غیر سے دونوں صفتوں کی نفی فرمائی ہے کہیں دونوں صفتوں کی نفی ہے اور کہیں صرف ایک کی چنانچہ ایک جگہ ارشاد ہے۔ وَرَبُّكَ يَخْلُقُ مَا يَشَاۗءُ وَيَخْتَارُ مَا كَانَ لَهُمُ الْخِيَرَةُ ۭ سُبْحٰنَ اللّٰهِ وَتَعٰلٰى عَمَّا يُشْرِكُوْنَ -وَرَبُّكَ يَعْلَمُ مَا تُكِنُّ صُدُوْرُهُمْ وَمَا يُعْلِنُوْنَ -وَهُوَ اللّٰهُ لَآ اِلٰهَ اِلَّا هُوَ ۭ لَهُ الْحَمْدُ فِي الْاُوْلٰى وَالْاٰخِرَةِ ۡ وَلَهُ الْحُكْمُ وَاِلَيْهِ تُرْجَعُوْنَ[3]اور تیرا رب جو کچھ چاہتا ہے پیدا کرتا ہے اور پسند کرتا ہے ان لوگوں کوئی اختیار(حاصل)نہیں۔ اللہ ان کے شرک سے پاک ہے اور برتر ہے اور تیرا رب جانتا ہے جو ان کے دلوں میں پوشیدہ ہے اور جو کچھ ظاہر کرتے ہیں اور وہی اللہ ہے اس کے سوا کوئی معبود بننے کے لائق نہیں۔ دنیا وآخرت میں تمام صفات کارسازی کا مستحق وہی ہے اور اسی کی حکومت ہوگی اور
Flag Counter