Maktaba Wahhabi

180 - 263
’’عَبَدَ یَعبُدُ عِبَادَةً‘‘صرف اسی کے لیے کہا جاتا ہے جو اللہ عزوجل کی عبادت کرے‘اور جو غلام اپنے مالک کی خدمت کرتاہے اس کے متعلق یہ نہیں کہا جاتا کہ وہ اس کی عبادت کرتا ہے۔[1] علامہ اسماعیل بن حماد الجوہری لکھتے ہیں:’’العبودية‘‘کا اصل معنی ہے:خضوع اور ذلت۔[2] عبادت کا شرعی معنیٰ: علامہ ابو القاسم الحسین بن محمد الراغب الاصفہانی لکھتے ہیں: ’’ العبودية‘‘کا معنی ہے:تذلیل کا اظہار کرنا اور ’’العبادۃ‘‘اس سے زیادہ بلیغ ہے کیونکہ وہ انتہائی تذلل ہے اور اس کا مستحق وہی ہوتا ہے جس نے انتہائی انعام واکرام کیا ہو اور وہ صرف اللہ تعالیٰ ہے۔[3] اللہ تعالیٰ کی عبادت کے متعلق قرآن مجید کی آیات: وَقَضَىٰ رَبُّكَ أَلَّا تَعْبُدُوا إِلَّا إِيَّاهُاور تمہارے پروردگار نے ارشاد فرمایا ہے کہ اس کے سوا کسی کی عبادت نہ کرو۔[4] عبادت کی دو قسمیں ہیں‘ایک غیر اختیاری عبادت ہے جو ساری کائنات کرتی ہے۔اللہ تعالیٰ کا ارشادہے: إِن كُلُّ مَن فِي السَّمَاوَاتِ وَالْأَرْضِ إِلَّا آتِي الرَّحْمَٰنِ عَبْدًاتمام شخص جو آسمانوں اور زمین میں ہیں سب خدا کے روبرو بندے ہو کر آئیں گے۔[5] دوسری قسم اختیاری عبادت ہے‘ جیسے اللہ تعالیٰ کا ارشاد ہے: يَا أَيُّهَا النَّاسُ اعْبُدُوا رَبَّكُمُاے لوگو!تم سب اپنے رب کی عبادت کرو۔[6] وَاعْبُدُوا اللّٰهَ وَلَا تُشْرِكُوا بِهِ شَيْئًااور(صرف)اللہ کی عبادت کرواور اس کے ساتھ کسی کو شریک نہ بناؤ۔[7] عبادت کا اصطلاحی معنی: علامہ عبد الرؤف مناوی شافعی لکھتے ہیں: مکلف اپنے نفس کی خواہش کے خلاف اپنے رب کی تعظیم کے لیے جو کام کرے اس کو عبادت کہتے ہیں۔[8]
Flag Counter