Maktaba Wahhabi

232 - 263
وہ ابحاث جو صرف تفسیر جواہر القرآن میں ہیں: 1۔خالق صرف اللہ ہے: ’’ خَلَقَ السَّمٰوٰتِ وَالْاَرْضَ ‘‘ تا۔ ’’ اِلَّاهُوَ الْعَزِیْزُ الْغَفَّارُ ‘‘[1]زمین و آسمان کو اللہ نے پیدا فرمایا۔ یہ دن رات کی آمد و رفت اور سورج اور چاند کا میعاد معین تک چلنا یہ سب اللہ کے اختیار میں ہے۔ اس کائنات میں غور و فکر کرو۔ یہ سب اللہ کی وحدانیت اور اس کی قدرت کے دلائل ہیں۔ دوسری عقلی دلیل: ’’ خَلَقَکُمْ مِّنْ نَّفْسٍ وَّاحِدَةٍ ‘‘ تا ’’ فِیْ ظُلُمٰتٍ ثَلٰثٍ ‘‘[2]۔3۔یہ دلیل اول سے بطور ترقی ہے۔ اللہ تعالیٰ نے نہ صرف نظام شمسی کو پیدا فرمایا بلکہ خود تمہیں بھی اسی نے پیدا فرمایا۔ رحمِ مادر میں مختلف حالات سے گذار کر تمہاری پیدائش کو پایۂ تکمیل تک پہنچایا۔ تیسری عقلی دلیل: ’’ اَلَمْ تَرَ اَنَّ اللّٰهَ اَنْزَلَ ‘‘ تا ’’ لَذِکْرٰی لِاُوْلِی الْاَلْبَابِ ‘‘[3]یہ دوسری دلیل سے بطور ترقی ہے۔ اللہ نے تمہٰں پیدا کر کے ایسے ہی نہیں چھوڑ دیا۔ بلکہ تمہاری زندگی کی تمام ضروریات خصوصًا خوراک بھی مہیا فرما دی۔ اس لیے صرف اسی کی عبادت بجا لاؤ۔ ’’ ضَرَبَ اللّٰهُ مَثَلًا رَّجُلًا لاخ ‘‘[4]تمثیل برائے مؤمن و مشرک۔ چوتھی عقلی دلیل: ’’ وَلَئِنْ سَاَلْتَهُمْ ‘‘ تا ’’ لَیَقُوْلُنَّ اللّٰهُ [5]، یہ دلیل علی سبیل الاعتراف من الخصم ہے جب تم مانتے ہو کہ زمین و آسمان کا خالق اللہ تعالیی ہے تو لا محالہ اس کے سوا کوئی معبود اور پکار کے لائق بھی نہیں ہوگا۔ پانچویں عقلی دلیل: ’’ اللّٰهُ یَتَوَفّیٰ الْاَنْفُسَ ‘‘ تا۔ ’’ یَتَفَکَّرُوْنَ ‘‘[6]، پہلی اور دوسری دلیل میں ابتدائی حالات کا ذکر تھا۔ اب اس دلیل میں انسان کی انتہائی حالت کا ذکر ہے حاصل یہ کہ انسان کی ابتداء و انتہاء اللہ تعالی کے تصرف و اختیار میں ہے اس لیے وہی معبود برحق ہے۔ چھٹی عقلی دلیل: ’’ اَوَلَمْ یَعْلَمُوْا‘‘ تا ’’ یُؤْمِنُوْنَ ‘‘[7]انسان کے ابتدائی اور انتہائی حالات کے بعد اس دلیل میں اس کے درمیانی حالات کا ذکر کیا گیا ہے کہ زندگی میں انسان کو روزی دینے والا بھی اللہ تعالیٰ ہی ہے۔ اور جو خالق و رازق ہو وہی معبود ہوسکتا ہے۔ ساتویں عقلی دلیل: ’’ اَللّٰهُ خَالِقُ
Flag Counter