Maktaba Wahhabi

241 - 263
قیامت کے دن اللہ تعالیٰ کے دکھائی دینے پر اہلسنت وجماعت کے حدیث سے دلائل: ’’ ہم سے عبداللہ بن زبیر حمیدی نے بیان کیا، کہا ہم سے مروان بن معاویہ نے، کہا ہم سے اسماعیل بن ابی خالد نے قیس بن ابی حازم سے۔ انھوں نے جریر بن عبداللہ بجلی رضی اللہ عنہ سے، انھوں نے کہا کہ ہم نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں موجود تھے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے چاند پر ایک نظر ڈالی پھر فرمایا کہ تم اپنے رب کو(آخرت میں)اسی طرح دیکھو گے جیسے اس چاند کو اب دیکھ رہے ہو۔ اس کے دیکھنے میں تم کو کوئی زحمت بھی نہیں ہو گی، پس اگر تم ایسا کر سکتے ہو کہ سورج طلوع ہونے سے پہلے والی نماز(فجر)اور سورج غروب ہونے سے پہلے والی نماز(عصر)سے تمہیں کوئی چیز روک نہ سکے تو ایسا ضرور کرو۔ پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے یہ آیت تلاوت فرمائی کہ “ پس اپنے مالک کی حمد و تسبیح کر سورج طلوع ہونے اور غروب ہونے سے پہلے۔ ” اسماعیل(راوی حدیث)نے کہا کہ(عصر اور فجر کی نمازیں)تم سے چھوٹنے نہ پائیں۔ ان کا ہمیشہ خاص طور پر دھیان رکھو۔ ‘‘[1] ادراک کے معنی کی تحقیق: ’’لَا تُدْرِكُهُ الْأَبْصَارُ‘‘ادراک کا معنی رؤیت نہیں ہے کیونکہ ادراک کا معنی ہے کسی چیز کی کُنہ پر مطلع ہونا اور کسی چیز کا احاطہ کرنا‘اور رؤیت کا معنی ہے کسی چیز کو دیکھنا‘اس کا معائنہ اور مشاہدہ کرنا اور کبھی رؤیت بغیر ادراک کے ہوتی ہے‘اللہ تعالیٰ نے حضرت موسیٰ کے قصہ میں فرمایا’’فَلَمَّا تَرَاءَى الْجَمْعَانِ قَالَ أَصْحَابُ مُوسَىٰ إِنَّا لَمُدْرَكُونَ‘‘[2](جب دونوں جماعتیں آمنے سامنے ہوئیں تو موسیٰ کے ساتھی کہنے لگے کہ ہم تو پکڑ لئے گئے)۔یعنی موسٰی کے اصحاب نے ایک دوسرے کو دیکھا تھا اور ایک دوسرے کا احاطہ نہیں کیا تھا۔[3] ’’لَا تُدْرِكُهُ الْأَبْصَارُ‘‘قیامت کے دن اللہ تعالیٰ کے دکھائی دینے کے خلاف نہیں ہے: سعید بن مسیب رحمہ اللہ نے کہااس آیت کا معنی ہے نگاہیں اس کا احاطہ نہیں کر سکتیں۔عطاء نے کہا مخلوق کی نگاہیں اس کا احاطہ نہیں کر سکتیں اور حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہ اور مقاتل نے کہا دنیا میں نگاہیں اس کا ادراک نہیں کر سکتیں اور آخر ت میں مسلمان اللہ تعالیٰ کو دیکھیں گے۔’’وَهُوَ يُدْرِكُ الْأَبْصَارَ‘‘یعنی اللہ سبحانہ سے کوئی چیز مخفی نہیں ہے۔ ’’وَهُوَ اللَّطِيفُ الْخَبِيرُ‘‘حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہ نے فرمایا وہ اپنے اولیاء پر لطف فرمانے والے ہیں اور الازہری نے کہا وہ اپنے بندوں پر لطیف ہیں ایک قول یہ ہے کہ لطیف کا معنی ہے جوکسی چیز کی طرف لُطف اور ملائمت سے دیکھے۔دوسرا قول یہ
Flag Counter