Maktaba Wahhabi

220 - 263
ابن تیمیہ کا یہ کہنا صحیح نہیں ہے کہ’’دنیا میں آج تک کسی نے اللہ کے سوا دوسروں کو ربوبیت میں شریک نہیں قرار دیا۔‘‘[1] 3۔اللہ تعالیٰ کے لیے جن اعضاء کے ثبوت کی آیات ہیں‘ان کے متعلق متقدمین متکلمین کا موقف: اہل سنت کا مسلک یہ ہے کہ اللہ تعالیٰ کی آنکھیں ہیں لیکن وہ ہماری آنکھوں کی مثل نہیں ہیں‘اسی طرح اللہ تعالیٰ کے ہاتھ ہیں جیسے اللہ تعالیٰ کار ارشاد ہے’’يَدُ اللّٰهِ فَوْقَ أَيْدِيهِمْ‘‘[2]لیکن وہ انسانوں کے ہاتھوں کی مثل نہیں ہیں‘اسی طرح اللہ تعالیٰ کا چہرہ ہے جیسے کہ اللہ عزوجل فرماتے ہیں’’ فَأَيْنَمَا تُوَلُّوا فَثَمَّ وَجْهُ اللّٰهِ‘‘[3]’’كُلُّ شَيْءٍ هَالِكٌ إِلَّا وَجْهَهُ‘‘[4]لیکن وہ انسانوں کے چہرہ کی مثل نہیں ہے‘اسی طرح اللہ تعالیٰ کے لیے پنڈلی ہے جیسا کہ فرمان باری تعالیٰ ہے’’يَوْمَ يُكْشَفُ عَنْ سَاقٍ‘‘[5]لیکن اُن کی آنکھیں‘اُن کا چہرہ‘اُن کے ہاتھ اور اُن کی پنڈلی ہمارے اعضاء کی مثل نہیں ہے کیونکہ اللہ عزوجل کا ارشاد ہے’’لَيْسَ كَمِثْلِهِ شَيْءٌ‘‘[6][7] اللہ تعالیٰ کے لیے جن اعضاء کے ثبوت کی آیات ہیں‘ان کے متعلق متأخرین متکلمین کا موقف: متقدمین علماء کا تو یہی مختار تھا کہ اللہ تعالیٰ کی آنکھیں ہیں مگر ہماری آنکھوں کی مثل نہیں ہیں‘لیکن متاخرین نے جب یہ دیکھا کہ ان آیات کی وجہ سے قرآن مجید پر طعن کرنے والے یہ اعتراض کرتے ہیں کہ اِن آیات سے تواللہ تعالیٰ کی جسمیت ثابت ہوتی ہے اور ہر جسم حادث ہوتا ہے لہٰذا اللہ تعالیٰ کا حدوث ثابت ہوتا ہے تو انہوں نے اِن آیات کی تاویل کی اور اِن آیات کے محامل بیان کیے انہوں نے کہا:ہاتھ سے مراد قوت اور نعمت ہے‘آنکھوں سے مراد اس کی نگرانی اور حفاظت ہے اور پنڈلی کھولنے سے مراد قیامت کی شدتیں اور ہولناکیاں ہیں اور چہرہ سے مراد اُن کی جلالتِ شان ہے۔ علامہ سعد الدین مسعود بن عر تفتازانی لکھتے ہیں: اللہ تعالیٰ کے جسم سے منزّہ ہونے پر دلائل قطعیہ قائم ہیں‘اس لیے نصوص کا علم اللہ تعالیٰ کے سپرد کرنا واجب ہے جیسا کہ متقدمین کا طریقہ ہے۔کیونکہ اسی میں سلامتی ہے
Flag Counter