Maktaba Wahhabi

57 - 263
تعارُف ومختصر حالاتِ زندگی مولانا غلام اللہ خان(مرتب تفسیر جواہر القرآن) مولانا غلام اللہ خان رحمۃ اللہ علیہ پنجاب کے ضلع اٹک کے شمال مغرب میں دریائے سندھ کے ساتھ ساتھ بیس میل لمبی اور دس میل چوڑی پٹی’’وادی چھچھ‘‘ کے نام سے مشہور ہے سے تعلق رکھتے تھے۔تقریباًچوراسی(84)دیہاتوں پر مشتمل یہ سر سبزوشاداب میدانی علاقہ زرخیز بھی ہے اور مردم خیز بھی جس میں تقریباً چار لاکھ لوگ آباد ہیں۔یہ علاقہ دینی مزاج کا حامل ہے اور اپنے عہد کے بڑے بڑے علماء اور اولیاء صالحین کا مسکن رہا ہے۔ اس لیے بھی کہ صحابہ کرام رضی اللہ عنہ کے قدوم میمنت لزوم چومنے کا شرف حاصل ہے‘اگرچہ علاقے میں اصحابِ رسول صلی اللہ علیہ وسلم کی آمد کے آثار عہد عمر رضی اللہ عنہ میں بھی ملتے ہیں مگر علاقہ عہدِ معاویہ رضی اللہ عنہ میں حضرت مہلب رضی اللہ عنہ بن ابی صخرہ العسکی کے ہاتھوں سن50ء میں فتح ہو کر سلطنتِ اسلامیہ کا حصہ بنا اور اسلام کے نور سے روشن ہوا۔ وسطِ ایشا اور افغانستان کے مسلمان فاتحین اسی علاقہ سے گزر کر ہندوستان پر حملہ آور ہوتے رہے اور ان کے ساتھ ہی ان دیارکے اہل علم اور صوفیاء بھی یہیں سے ہو کر آگے جاتے رہے ہیں۔ قطب الدین عوان رحمۃ اللہ علیہ جو کہ علوی النّسل اعوانوں کے جدّ اعلٰی ہیں۔شہاب الدین محمد غوری رحمۃ اللہ علیہ کے ہمراہ آئے اور اسی علاقہ میں سن 571ء میں ان کی شہادت ہوئی۔عون رحمۃ اللہ علیہ کے اولاد یہی آباد ہو گئی۔یوں یہ علاقہ وسط ایشائی‘ افغان اور اعوان کے قبائل کا وطن بنا۔اسلام اور اقدارِ اسلام سے چھاچھیوں کی وابستگی کا اندازہ اس سے بھی ہوتا ہے کہ حضرت سید احمد شہید رحمۃ اللہ علیہ کے کاروانِ جہاد کے معاون رہے اور زخمی مجاہدین کو پناہ دیتے رہے۔ حضرو‘علاقہ چھچھ کا مرکزی شہر ہے جو روالپنڈی سے پشاور جانے والی جرنیلی سڑک پر واقع’’بٹیاں بالا‘‘ سے چھ میل کے فاصلے پر تربیلا بٹیاں روڈ پر آباد ہے۔ مؤلف رحمۃ اللہ کا آبائی گاؤں’’بٹیاں بالا‘‘ سے تربیلا جاتےہوئے حضرو سے دو میل پہلے بائیں ہاتھ ایک پکی سڑک’’دریہ‘‘ کو جاتی ہے جو کہ اعوانوں کا گاؤں ہے۔یہی’’دریہ‘‘ شیخ القرآن مولانا غلام اللہ خان صاحب رحمۃ اللہ علیہ آبائی وطن ہے۔ [1] مولانا رحمۃ اللہ علیہ کا تعلق’’اعوان‘‘ قوم سے ہے جو حضرت محمد ابن سیدنا علی رحمۃ اللہ علیہ ابن ابی طالب کی نسل میں سے ہے اور آپ اسی قوم ’’اعوان‘‘ کی ذیلی شاخ’’قطب شاہی‘‘ سے متعلق ہیں۔آپ کے والد ملک فیروز خان اپنے گاؤں کے نمبر دار تھے۔ جن کا شمار علاقے کے بڑے زمینداروں میں ہوتا تھا۔مولانا غلام اللہ خان رحمۃ اللہ علیہ کے دادا ملک نواب
Flag Counter