Maktaba Wahhabi

19 - 263
سورتوں کی ترتیب: سورتوں کی ترتیب اتفاقی یا اجتہادی نہیںبلکہ توقیفی ہے اور ہر سورت اپنے ماقبل اور مابعد کے ساتھ باقاعدہ مرتبط ہے اسی طرح ہر سورت کی آیتیں بھی سلسلہ نظم وربط میں منسلک ہیں۔ آیت کا راجح مفہوم: آیت کا وہی مفہوم راجح قرار دیاگیا ہےجو آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم ‘صحابہ﷢ اور تابعین رحمہ اللہ سے صحیح سند کے ساتھ منقول ہو اور آیت کے ماقبل اور ما بعد سے مناسبت رکھتا ہو‘وہ اسلام کے مسلمہ اصولوں کے اور قواعد عربیہ کے بھی خلاف نا ہو۔ ایسا مفہوم جس میں حذف وتقدیرنہ ہویاکم ہو: حتی المقدور آیت کا ایسا مفہوم بیان کیا گیا ہے جس میں حذف وتقدیر کی ضرورت ہی پیش نا آئے یا کم ازکم اس کا ارتکاب کرنا پڑے مثلاً لفظ’’اذا‘‘کا متعلق عام طور پر ہر جگہ’’اذکر‘‘ مقدر مانا جاتا ہے مگر مصنف رحمہ اللہ اذ کے بعد کسی مناسب فعل مذکور کو اس کا عامل قرار دیتے ہیں کیونکہ ظروف کا اپنے عوامل پر تقدم جائز ہے۔ ایسا مفہوم جس پر خارجی اعتراض اور شبہ نا آئے: آیت کا وہی مفہوم بیان کرنے کی کوشش کی گئی ہے جس پر سرے سے کوئی خارجی اعتراض اور شبہ وارد ہی نہ ہو اور تکلفِ جواب کی ضرورت ہی پیش نہ آئے مثلاً الحمد للہ میں الف لام کو عام طور پر استغراق کے معنوں میں لیا جاتا ہے پھراس پر سوال وجواب کا طویل سلسلہ شروع ہو جاتا ہے جو علماء اور طلباء میں معروف ہے مثلاً ایک یہ اعتراض کیا جاتا ہے کہ جب تمام تعریفیں اللہ کے لیے خاص ہیں تو پھر غیرخدا کی تعریف کیوں کی جاتی ہے حالانکہ غیر خدا کی تعریف خود اللہ نے قرآن پاک میں کی ہے تو اسکا جواب یہ دیا جاتا ہے کہ غیرخدا کی تعریف بھی دراصل خدا کی تعریف ہے کیونکہ مخلوق کی تمام خوبیوں کا سرچشمہ اور عطا کنندہ اللہ تعالیٰ ہے اس لیے کسی خوبی کیوجہ سے مخلوق کی جو تعریف ہوگی وہ درحقیقت اللہ تعالیٰ ہی کی تعریف ہوگی۔لیکن حضرت شیخ الف لام کو اس کے حقیقی مفہوم یعنی عہد پر محمول کرتے ہیں اور حمد سے اللہ تعالیٰ کی صفات الوہیت مراد لیتے ہیں۔اب الحمد للہ کا مطلب یہ ہو گا’’صفات الوہیت یعنی وہ خوبیاں اور صفتیں جو کسی ذات کے الٰہ حق او رمعبود حق ہونے کے لیےضروری ہیں وہ اللہ تعالیٰ کے لیے خاص ہیں اور اس کے سوا کسی دوسری ہستی میں نہیں پائی جاتیں‘‘اس مفہوم پر سوال مذکور اور اسی نوع کے دوسرے سوالات وارد نہیں ہوتے۔ منسوخ آیات کی عمدہ توجیہ: بعض مفسرین نے نسخ کا وسیع مفہوم سامنے رکھ کر کئی سو آیتوں کو منسوخ قرار دیدیا۔لیکن نسخ کےخاص مفہوم’’آیت کی تلاوت باقی رہے اور اس کا حکم اُٹھ جائے‘‘....کے پیش نظر علامہ سیوطی رحمہ اللہ متوفی 911ھ صرف بیس آیتوں کو منسوخ مانا ہے حضرت شاہ ولی اللہ نے پانچ آیتوں کو منسوخ کہا ہے اور پندرہ آیتوں کی ایسی توجیہہ فرما دی ہے کہ وہ وہ منسوخ نہیں رہتیں لیکن
Flag Counter