Maktaba Wahhabi

36 - 263
مولانا الوانی رحمہ اللہ کا اقوال صحابہ وتابعین سے تفسیر میں طریق کار: صحابہ کرام رضوان اللہ علیہم اجمعین گواہان نبوت ہیں‘انہوں نے زمانۂ نزول قرآن مجید اپنے بینا دل اور بینا آنکھوں سے دیکھا ہے۔وہ راز داران نبوت تھے۔قرآن مجید کے معانی ومفاہیم امت تک پہنچانے کے امین تھے۔اہل سنت کے ہاں ان کی بیان کردہ تفسیر معتبر ہے۔ ابن تیمیہ رحمہ اللہ لکھتے ہیں: اذااجمعوا علي الشىئ فلا يرتاب في كونه حجة ’’جب اصحاب نبی صلی اللہ علیہ وسلم کسی چیز پر اجماع فرمالیں تو اس چیز کے حجت ہونے میں کوئی شک باقی نہیں رہتا۔‘‘ مولانا الوانی رحمہ اللہ نے اس میں بھی حوالے کا انداز احادیث نقل کرنے والا ہی اپنایا ہے یعنی مکمل حوالہ ذکر کرنا ضروری نہیں خیال کیا۔ایسے ہی سند کا التزام بھی نہیں کیا اور اکثر حوالہ جات تفاسیر سے ہی نقل فرماتے ہیں۔مثلاً ﴿يَا أَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُوا إِن تُطِيعُوا الَّذِينَ كَفَرُوا يَرُدُّوكُمْ عَلَىٰ أَعْقَابِكُمْ فَتَنقَلِبُوا خَاسِرِينَ[1] ’’مومنو! اگر تم کافروں کا کہا مان لو گے تو وہ تم کو الٹے پاؤں پھیر کر(مرتد کر)دیں گے پھر تم بڑے خسارے میں پڑ جاؤ گے۔‘‘ یہ مومنوں کو کافروں کے اتباع سے زجر ہے حضرت شیخ نے فرمایا کہ الذین کفروا سے مشرکین مراد ہیں جو مسلمانوں کو شرک کی طرف بلاتے اور انکو جہاد میں شریک ہونے سے روکتے تھے۔([2])علامہ سدی کہتے ہیں وہ ابو سفیان اور اس کے ساتھی ہیں جو بتوں کے پجاری تھے[3] یعنی اے ایمان والو مشرکین کی اطاعت مت کرو اور جہاد میں سستی اور کمزوری مت دکھاؤ۔یايها الذين كفروا سے مراد وہ منافقین ہیں جنہوں نے شکست احد کے وقت مسلمانوں سے کہا تھا اپنے آباؤ اجداد کے دین میں واپس آجاؤ۔قال على رضى اللّٰه عنه يعنى المنافقين فى قولهم للمؤمنين عند الهزيمة الى اخوانهم وادخلوا فى دينكم[4]حضرت علی رحمہ اللہ فرماتے ہیں الذین کفروا سے مراد منافق ہیں جنہوں نے شکست احد کے وقت مومنوں کو کہا تھا اپنے بھائیوں سے مل جاؤ اور اپنے دین میں داخل ہو جاؤ یعنی اگر تم منافقوں کی بات مان لو گے تو وہ تمہیں شرک وکفرکی طرف دھکیل دیں گے اس کا نتیجہ یہ ہوگا کہ تم دنیا وآخرت سعادت سے محروم ہو جاؤ گے اور یہ
Flag Counter