Maktaba Wahhabi

194 - 263
6۔ بتوں کو معبود قرار دینے کا رداز مولانا الوانی رحمہ اللہ: 1۔ ’’ وَاتَّخَذُوا مِنْ دُونِهِ آلِهَةً لَا يَخْلُقُونَ شَيْئًا وَهُمْ يُخْلَقُونَ وَلَا يَمْلِكُونَ لِأَنْفُسِهِمْ ضَرًّا وَلَا نَفْعًا وَلَا يَمْلِكُونَ مَوْتًا وَلَا حَيَاةً وَلَا نُشُورًا‘‘[1] یہ مشرکین پر زجر ہے اور اس کے ضمن میں چوتھی عقلی دلیل مذکور ہے۔ یہ مشرکین کیسے ضدی ہیں کہ ایسے واضح عقلی دلائل کی موجودگی میں بھی اپنے ایسے عاجز معبودوں کو برکات دہندہ سمجھتے ہیں جو کسی چیز کو پیدا کرنا تو درکنار وہ خود مخلوق ہیں اور دوسروں کو نفع نقصان پہنچانا تو ایک طرف وہ خود اپنے نفع نقصان کا اختیار بھی نہیں رکھتے۔ نہ موت وحیات ان کے قبضے میں ہے نہ دوبارہ زندہ کرنا ان کے اختیار میں۔ حالانکہ الہ اور برکات دہندہ وہی ہوسکتا ہے جو ان مذکورہ بالا صفات سے متصف ہو، مشرکین کے خود ساختہ معبود چونکہ ان صفات سے عاری ہیں اس لیے خیر و برکت بھی ان کے اختیار میں نہیں۔[2] 2۔ ’’ فَقَدْ كَذَّبُوكُمْ بِمَا تَقُولُونَ فَمَا تَسْتَطِيعُونَ صَرْفًا وَلَا نَصْرًا وَمَنْ يَظْلِمْ مِنْكُمْ نُذِقْهُ عَذَابًا كَبِيرًا‘‘[3] اس سے پہلے فیقال لهم مقدر ہے یعنی نیک بندوں کے جواب کے بعد مشرکین سے کہا جائے گا کہ دیکھ لو جن کو تم برکات دہندہ سمجھ کر پکارا کرتے تھے انہوں نے بھی تمہیں جھٹلا دیا ہے تمہارا دعوی تھا کہ وہ تمہارے کارساز اور برکات دہندہ ہیں مگر انہوں نے اپنی الوہیت کا صاف انکار کردیا ہے اور یہ بھی اعلان کردیا ہے کہ انہیں تمہاری پکار کی خبر تک نہ تھی۔ جیسا کہ دوسری جگہ ان کا قول نقل کیا گیا ہے۔ ” فَكَفَى بِاللّٰهِ شَهِيدًا بَيْنَنَا وَبَيْنَكُمْ إِنْ كُنَّا عَنْ عِبَادَتِكُمْ لَغَافِلِينَ[4]فما تستطیعون الخ “ جن کو تم برکات دہندہ سمجھتے تھے آج وہ تم سے عذاب کو نہیں ہٹا سکیں اور نہ کسی اور طریقے سے تمہاری کچھ مدد کرسکیں گے۔ ” ویظلم منکم الخ “ خطاب عام ہے تمام مکلفین سے یعنی تم میں سے جو بھی ان مشرکین کی طرح کفر و شرک کرے گا اسے ہم بہت سخت عذاب کا مزہ چکھائیں گے۔ ومن یظلم ای کفر منکم ایها المکلفون و یعبد من دون اللّٰه تعالیٰ الها اخر کهؤلاء الکفرة الخ[5][6] بتوں کو معبود قرار دینے کا رداز مولانا سعیدی رحمہ اللہ:
Flag Counter