Maktaba Wahhabi

152 - 263
اللہ کی مہربانی سے آپ نہ کاہن ہیں نہ مجنون جیسا کہ معاندین کہتے ہیں۔ ’’ ام یقولون۔ الایۃ ‘‘ یہ شکوی ہے۔ کبھی کہتے ہیں وہ شاعر ہے، اچھا صبر کرو آخر موت اس کا خاتمہ کردے گی۔ ’’ قل تربصوا۔ الایۃ ‘‘ جواب شکوی تم بھی انتظار کرو میں بھی منتظر ہوں عنقریب دونوں کا انجام ظاہر ہوجائے گا۔ ام تامرهم الاية۔ پیغمبر(علیہ السلام)کے بارے میں وہ جو کچھ کہتے ہیں اس کا منشا عقل و فہم نہیں، بلکہ ان کی سرکشی اور عناد کا نتیجہ ہے۔ ’’ ام یقولون تقوله۔ الایۃ ‘‘ شکوی۔ کبھی کہتے ہیں یہ اپنے پاس سے بناتا ہے۔ ’’ فلیاتوا۔ الایۃ ‘‘ جواب شکوی۔ اگر وہ اس دعوے میں سچے ہیں تو ایسا کلام وہ بھی بنا کرلے آئیں۔ ’’ ام خلقوا من غیر شیء۔ تا۔ سحاب مرکوم ‘‘ یہ زجرات ہیں۔ مشرکین کے مختلف خیالات باطلہ پر ان کو تنبیہہ کی گئی ہے۔ کیا انہیں کسی مقصد کے بغیر پیدا کیا گیا ہے یا وہ خود ہی اپنے خالق ہیں کہ وہ خالق حقیقی کی عبادت نہیں کرتے؟ یا وہ زمین و آسمان کے خالق ہیں کہ اصل خالق کی عبادت سے اعراض کرتے ہیں؟ کیا وہ خدا کے خزانوں مالک اور نگران ہیں کہ نبوت اور رزق وغیرہ جسے چاہیں عطاء کریں؟ یا ان کو آسمان پر جا کر فرشتوں کا کلام سننے اور امور غیبیہ کا علم حاصل کرنے پر قدرت حاصل ہے اور وہ معلوم کر آئے ہیں کہ محمد(صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم)پر ان سے پہلے موت آئیگی؟ ان کی سفاہت و جہالت کا حال یہ ہے کہ خود تو بیٹیوں کو پسند نہیں کرتے، لیکن فرشتوں کو خدا کی بیٹیاں کہتے ہیں۔ کیا آپ ان سے تبلیغ پر تنخواہ مانگتے ہیں کہ وہ اس مالی بوجھ کی وجہ سے آپ کا اتباع نہیں کرتے؟ کیا وہ غیب جانتے ہیں کہ دعوے کرتے ہیں کہ قیامت نہیں آئیگی؟ کیا وہ پیغمبر(علیہ السلام)اور مسلمانوں کے خلاف کوئی منصوبہ بنا رہے ہیں؟ یاد رکھیں کافروں کے منصوبے خود انہی پر الٹ دئیے جاتے ہیں۔ کیا اللہ کے سوا ان کا کوئی اور الہ(کارساز)ہے جو انہیں اللہ کے عذاب سے بچا لے گا؟ ان کی سرکشی اس حد تک پہنچ چکی ہے کہ اگر آسمانوں کا ایک ٹکڑا بصورت عذاب ان پر نازل کردیا جائے تو اسے دیکھ کر کہیں گے کہ یہ عذاب نہیں، بلکہ باران رحمت سے لبریز بادل ہے۔ ’’ فذرھم حتی یلاقوا ‘‘ آپ ان معاندین سے اعراض فرمائی اور اس دن کا انتظار فرمائیں۔ جب ان پر بے ہوشی طاری ہو ہوگی اور ان کا کوئی حیلہ ان کو اللہ کے عذاب سے نہ بچا سکے گا اور نہ کوئی ان کی مدد ہی کرے گا۔ ’’ وان للذین ظلموا۔ الایۃ ‘‘ یہ تخویف دنیوی ہے ان ظالموں اور سرکشوں کے لیے اس سے پہلے دنیا میں بھی عذاب ہے۔ ’’ واصبر لحکم ربک۔ الایۃ ‘‘ یہ آخر میں رسول اللہ(صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم)کے لیے دوسری بار تسلی کا ذکر ہے۔ آپ اللہ کے حکم کا انتظار فرمائیں ہم آپ کے محاظ و نگہبان ہیں اور اوقات نماز میں اللہ کی تسبیح وتحمید میں مصروف رہا کریں۔([1]) ’’ والطور ‘‘ یہ دعوی سورت پر نقلی دلیل ہے از موسیٰ(علیہ السلام)یعنی وہ کوہ طور بھی شاہد ہے کہ حشر و نشر اور جزاء وسزا حق ہے۔ جہاں موسیٰ(علیہ السلام)پر وحی نازل ہوئی تھی کہ إِنَّ السَّاعَةَ آتِيَةٌ أَكَادُ أُخْفِيهَا لِتُجْزَى كُلُّ نَفْسٍ
Flag Counter