Maktaba Wahhabi

148 - 263
حشر ونشر اور مرنے کے بعد دوبارہ زندہ کرنااز سعیدی رحمہ اللہ: 1۔ امام ابو اللیث السمر قندی سورۃ البقرۃ کی آیت259 کی تفسیر میں لکھتے ہیں: ’’ أَوْ كَالَّذِي مَرَّ عَلَى قَرْيَةٍ‘‘[1] مقاتل نے کہا:جو شخص ایس بستی کے پاس سے گزرا جس کے چھتیں گری ہوئی تھیں‘وہ شخص عُزَیر بن شرخیاتھے‘وہ علماءِ بنی اسرائیل میں سے تھے‘وہ شہرِواسط اور مداین کے درمیان ھِرقل کے گرجا کے پاس سے اپنے گدھے پر سوار ہو کر گزرے۔اور الضحاک بن مزاحم نے کہا:وہ عُزَیز نبی علیہ السلام تھے جو بیت المقدس کے پاس سے گزرے اور بختنصرنے بیت المقدس کو کھنڈربنا دیا تھا اور ان میں سے ستر ہزار اسرائیلیوں کو قتل کر دیا تھا اور ستر ہزار اسرائیلیوں کو قید کر دیا تھا‘اور انہی میں سےحضرت عُزِ‎َیر علیہ السلام بھی تھے‘انہوں نے دل میں کہا: ’’ أَنَّى يُحْيِي هَذِهِ اللّٰهُ بَعْدَ مَوْتِهَا‘‘[2]اور ابو صالح نے حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہ سے روایت کی ہے کہ بختنصر نے بنی اسرائیل پر حملہ کیا‘پس ان میں سے بہت سے لوگوں کو قید کر لیا اور ان میں عُزَیر بن شرخیا بھی تھے اور وہ بنی اسرائیل کے علماء میں سے تھے‘پس وہ ان کو بابِل کی طرف لے آیا‘سو ایک دن عُزَیر اپنے کسی کام سے ہرقل کے گرجا کی طرف گئے جو دریائے دجلہ کے کنارے پر تھا‘وہ ایک درخت کے سائے میں اترے اور انہوں نے اپنے گدھے کو اس درخت کے سائے میں باندھ دیا‘پھر وہ اس بستی کے گرد گھومے جس کی چھتیں گری ہوئی تھیں‘پس عُزَیر نے کچھ پھل لیے جن میں انجیر اور انگور تھے‘پھر واپس اپنے گدھے کی طرف آئے اور اس پر بیٹھ کر اُن پھلوں کو کھانے لگے پھر انہوں نے انگور کا رس نکالا اور اس کو پیا‘پھر بقیہ انجیروں اور انگوروں کو ایک ٹوکری میں رکھ دیا اور انگور کے شیرہ کو چمڑے کے ایک مشکیزے میں رکھ دیا‘پھر انہوں نے اس بستی پر نظر ڈالی تو انہیں تعجب ہوا کہ اس میں اتنے زیادہ پھل ہیں اور بستی والے فنا ہو چکے ہیں تو انہوں نے اپنے دل میں کہا: ’’انی یحی ہذہ اللہ بعد موتہا‘‘عُزیر کو مرنے کے بعد دوبارہ زندہ ہونے میں شک نہیں تھا لیکن وہ یہ چاہتے تھے کہ اللہ تعالیٰ ان کو دکھائے کہ کس طرح اللہ مُردوں کو زندہ فرمائے گا‘پھر عُزَیر اپنے دل میں یہ بات کہنے کے بعد اس جگہ سو گئے۔ ’’ فَأَمَاتَهُ اللّٰهُ مِائَةَ عَامٍ ثُمَّ بَعَثَهُ‘‘[3]اللہ نے ان کی نیند میں اُن پر سوسال تک کی موت طاری کر دی اور ان کے گدھے کو مار دیا‘پھر اللہ تعالیٰ نے دن کے آخری حصہ میں اُن کو اُٹھایا اور اُن کی موت کے حال میں اللہ تعالیٰ نے اُن کو لوگوں کی نگاہوں سے اور درندوں سےاور پرندوں سے محفوظ رکھا ہوا تھا‘پس جب اللہ تعالیٰ نے ان کو اٹھایا تو انہوں نے کوئی آواز
Flag Counter