Maktaba Wahhabi

213 - 263
جواب: مَاکَانَ لِبَشَرٍ اَنْ یُّؤْتِیَهُ اللّٰهُ الْکِتٰبَ تا اَیَاْمُرُکُمْ بِالْکُفْرِ بَعْدَ اِذْ اَنْتُمْ مُسْلِمُوْنَ[1]اس میں تیسرے شبہ کا جواب دیا کہ جب اللہ تعالیٰ کسی انسان اور بشر کو نبوت ورسالت سے سرفراز فرما کر اسے کتاب وحکمت عطا کرتا اور اسے دعوت توحید کو عام کرنے کا حکم دیتا ہے تو پھر یہ ناممکن ہے کہ وہ پیغمبر اپنی رسالت ونبوت کے تقاضوں اور اللہ کے احکام کے خلاف توحید کی اشاعت وتدریس کی بجائے شرک کی تلقین وتبلیغ فرمانے لگے اور اللہ کی عبادت اور پکار کی بجائے اپنی عبادت اور پکار کی تعلیم دینے لگے اس لیے جو شرکیہ کلمات اللہ کے سچے رسول حضرت مسیح(علیہ السلام)کی طرف منسوب کیے گئے ہیں وہ سب غلط ہیں اور عیسائیوں کے گذشتہ علماء اور ان کے بڑے بڑوں کا افتراء ہیں۔ حضرت مسیح(علیہ السلام)ان سے بری ہیں۔ چوتھے شبہ کا جواب: قَالَ یٰمَرْیَمُ اَنّیٰ لَکِ هَذَا قَالَتْ هُوَ مِنْ عِنْدِ اللّٰهِ[2]حضرت مریم صدیقہ کے پاس بے موسم کے میووں کا موجود ہونا ان کے قبضہ واختیار میں نہیں تھا بلکہ اللہ تعالیٰ اپنی قدرت کاملہ سے حضرت مریم کے لیے اظہار کرامت کے طور پر بھیج دیتا تھا۔ پانچویں شبہ کا جواب: هُنَالِکَ دَعَا زَکَرِیَّا رَبَّهُ تا وَسَبِّحْ بِالْعَشِیِّ وَالْاِبْکَارِ[3]حضرت زکریا(علیہ السلام)نے تو بیٹے کیلئے اللہ سے دعا اور التجا کی تھی اور اللہ نے ان کی دعا قبول فرمائی اور ان کو بیٹا عطا کیا اس میں ان کو کوئی اختیار اور تصرف حاصل نہیں تھا۔ ان پانچوں شبہات کے دو مشترک جواب بھی دئیے ہیں: اول: اِنَّ اللّٰهَ اصْطَفیٰ تا ذُرِّیَّةً بَعْضُهَا مِنْ بَعْضٍ[4]یہ تمام حضرات بلا شبہ اللہ کے برگزیدہ بندے تھے۔ لیکن معبود بننے کے لائق نہیں تھے کیونکہ ان میں سے بعض بعض کی اولاد تھے اور مخلوق تھے لہذا جو خود اپنے وجود میں دوسروں کا محتاج ہو دوسرے کا حاجت روا اور کارساز کس طرح بن سکتا ہے۔ دوم: وَاللّٰهُ سَمِیْعٌ عَلِیْمٌ([5])سمیع لکل شیئ(سب کچھ سننے والا)اور علیم بکل شیئ(سب کچھ جاننے والا)صرف اللہ ہی ہے یہ حضرات ان صٖات سے متصف نہیں ہیں لہذا وہ الہ اور معبود بننے کے لائق بھی نہیں ہیں کیونکہ معبود کے لیے ان دونوں صفتوں سے متصف ہونا ضروری ہے۔ بیانِ بالا سے معلوم ہوا کہ نصاریٰ زیادہ زور حضرت عیسیٰ(علیہ السلام)کی الوہیت پر دیتے تھے اس لیے اللہ تعالیٰ نے
Flag Counter