Maktaba Wahhabi

216 - 263
اور مطلب یہ ہے کہ اللہ تعالیٰ نے جنگ بدر میں اس لیے تمہاری امداد فرمائی تاکہ وہ کافروں کو ہلاک کرے یا ذلیل کرے یا ان کو توبہ کی توفیق دے یا ان کو عذاب دائمی میں مبتلا کرے والمعنی ان مالک امرهم علی الاطلاق وهو اللّٰه تعالیٰ نصرکم علیهم لیهلکهم او یکبتهم او یتوب علیهم ان اسلموا او یعذبهم ان اصروا ولیس لک من امرهم شی ان انت الا عبد ما مور بانذارهم وجهادهم[1]بعض روایات کے مطابق آپ بعض مشرکین پر چالیس دن بد دعا کرتے رہے اس پر یہ آیت نازل ہوئی۔ بہر حال شان نزول جو بھی ہو یہ آیت اس بات پر دلالت کرتی ہے کہ آنحضرت(صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم)نہ غیب دان تھے اور نہ مختار کل۔[2] ’’قُلْ هَذِهِ سَبِيلِي أَدْعُو إِلَى اللّٰهِ عَلَى بَصِيرَةٍ أَنَا وَمَنِ اتَّبَعَنِي‘‘[3]یہ طریق تبلیغ ہے۔ ” ھٰذِہٖ“ یعنی دعوت توحید۔ ” اِدْعُوْا اِلَی اللّٰهِ “ ” سَبِیْلِیْ “ کا بیان ہے۔ ” بَصِیْرَةٍ “ دلیل و حجت یا یقین و اذعان یعنی یہ دعوت توحید ہی میری اصل راہ ہے۔ میں اور میرے تمام متبعین پورے شرح صدر کے ساتھ اور دلائل وبراہین کی روشنی میں اللہ کی توحید کی طرف دعوت دیتے ہیں۔ ” وَ سُبْحٰنَ اللّٰهِ ای واقول الخ۔ اور میں اعلان کرتا ہوں کہ اللہ تعالیٰ ہر قسم کے شرک سے پاد ہے اس لیے میں اس کے ساتھ ہرگز شرک کرنے کو تیار نہیں۔ ” هذه سبیلی هی توحید اللّٰه عز وجل و دین الاسلام(اِلَی اللّٰهِ)یعنی الی توحید اللّٰه والایمان به(عَلَی بَصِیرَةٍ)یعنی علی یقین و معرفة [4][5]
Flag Counter