Maktaba Wahhabi

224 - 263
دونوں مصنفین کی مشترکہ ابحاث: 1۔صفت عالم الغیب از الوانی رحمہ اللہ: ’’وَلَوْلَا فَضْلُ اللّٰهِ عَلَيْكَ وَرَحْمَتُهُ لَهَمَّتْ طَائِفَةٌ مِنْهُمْ أَنْ يُضِلُّوكَ وَمَا يُضِلُّونَ إِلَّا أَنْفُسَهُمْ وَمَا يَضُرُّونَكَ مِنْ شَيْءٍ وَأَنْزَلَ اللّٰهُ عَلَيْكَ الْكِتَابَ وَالْحِكْمَةَ وَعَلَّمَكَ مَا لَمْ تَكُنْ تَعْلَمُ وَكَانَ فَضْلُ اللّٰهِ عَلَيْكَ عَظِيمًا‘‘[1]اس آیت سے بریلوی آنحضرت(صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم)کے کلی علم غیب پر استدلال کرتے ہیں وہ کہتے ہیں کہ اس آیت میں لفظ مَا استعمال ہوا ہے جو عموم کے لیے ہوتا ہے تو مطلب یہ ہوا کہ تمام وہ چیزیں جو آپ کو معلوم نہ تھیں وہ ساری کی ساری اللہ تعالیٰ نے آپ کو بتادیں تو اس سے معلوم ہوا کہ آپ کو اللہ تعالیٰ نے کلی علم غیب عطا کردیا تھا مگر اس آیت سے آنحضرت(صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم)کے لیے کلی علم غیب پر استدلال سراسر باطل ہے۔ اولاً اس لیے کہ یہ استدلال اس بات پر مبنی ہے کہ ما اس آیت میں عموم اور استغراق حقیقی کے لیے ہے حالانکہ ما ہر جگہ عموم اور استغراق کے لیے نہیں آتا بلکہ اس میں خصوص کا بھی احتمال ہوتا ہے۔ امام ابو البرکات نسفی حنفی فرماتے ہیں۔ و من و ما یحتملان العموم والخصوص و اصلهما العموم[2] یعنی اگرچہ اصل دونوں میں عموم ہے لیکن دونوں میں خصوص کا احتمال بھی ہوتا ہے اس کی شرح میں ملا جیون فرماتے ہیں۔ یعنی انهما فی اصل الوضع للعموم و یستعملان فی الخصوص بعارض القرائن۔ اور ایسی مثالیں خود قرآن میں بکثرت موجود ہیں جن میں کلمہ ما عموم کے لیے نہیں چنانچہ ایک جگہ ارشاد ہے۔ وَیُعَلِّمُکُمْ مَّا لَمْ تَکُوْا نُوْا تَعْلَمُوْنَ[3]اور وہ(پیغمبر(صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم)تم کو وہ باتیں سکھاتا ہے جو تم نہیں جانتے تھے اس آیت میں خطاب براہ راست صحابہ کرام(رض)سے اور ان کی وساطت سے ساری امت تا قیامت اس آیت کی مخاطب ہے اگر یہاں کلمہ مَا کو عموم اور استغراق حقیقی پر محمول کیا جائے جیسا کہ بریلوی حضرات کا خیال ہے تو اس سے لازم آئے گا کہ تمام صحابہ کرام بلکہ امت محمدیہ کا ہر فرد تا قیامت غیب دان ہو اور اسے ماکان و ما یکون کا کلی علم غیب حاصل ہو۔ حالانکہ اس کا کوئی بھی قائل نہیں اسی طرح ایک جگہ فرمایا۔ وَعُلِّمْتُمْ مَّا لَمْ تَعْلَمُوْا اَنْتُمْ وَ لَا اٰ بَاءُکُمْ[4]اور سکھایا گیا تم کو وہ کچھ جو تم نہ جانتے تھے اور نہ تمہارے باپ دادا۔ اس آیت کے سیاق وسباق سے ظاہر ہے کہ اس میں خطاب یہود سے ہے جیسا کہ اکثر مفسرین نے لکھا ہے اور اگر
Flag Counter