Maktaba Wahhabi

46 - 263
واخذوا بکتب اص وسحرها روت وماروت[1] جادو میں چونکہ غیر اللہ کو پکارا جاتا ہے اس لیے ایسا جادو صریح شرک اور کفر ہے جب یہودی جادو، اور ٹوٹکوں کی پوتھیاں نکال لائے اور کہا دیکھو، یہ حضرت سلیمان(علیہ السلام)کے خاص نوشتے ہیں اور وہ جادو کیا کرتے اور غیر اللہ کو پکارا کرتے تھے بلکہ اسی کی بنا پر وہ جنوں پر حکومت کرتے تھے تو اللہ تعالیٰ نے یہودیوں کے اس دعویٰ کی تردید وتکذیب فرما کر حضرت سلیمان(علیہ السلام)کے خاص نوشتے ہیں اور وہ جادو کیا کرتے اور غیر اللہ کو پکارا کرتے تھے بلکہ اسی کی بنا پر وہ جنوں پر حکومت کرتے تھے تو اللہ تعالیٰ نے یہودیوں کے اس دعویٰ کی تردید وتکذیب فرما کر حضرت سلیمان(علیہ السلام)کی اس کفر وشرک سے برائت کا اعلان فرمایا کہ سلیمان پیغمبر نے تو ایسا کفر وشرک کبھی نہیں کیا جو یہ لوگ ان کے ذمے لگا رہے ہیں۔’’ وَلٰكِنَّ الشَّيٰطِيْنَ كَفَرُوْا‘‘میں لکن ماقبل کی نفی اور مابعد کے اثبات کے لیے آتا ہے یعنی حضرت سلیمان(علیہ السلام)نے یہ جادو، اور کفروشرک نہیں کیا بلکہ یہ سب شیطانوں کی کارستانیاں ہیں۔ حضرت قتادہ کا بیان ہے کہ حضرت سلیمان(علیہ السلام)کے زمانہ میں شیطانوں نے ایک کتاب تیار کی جس میں جادو اور شرک تھا۔ اور لوگوں میں اس کی اشاعت کی اور اس میں لکھا ہوا جادو لوگوں کو لکھانے لگے۔ جب حضرت سلیمان(علیہ السلام)کو اس کا علم ہوا تو انہوں نے وہ کتابیں حاصل کر کے اپنے تخت کے نیچے دفن کرادیں۔ جب ان کی وفات ہوگئی تو جنوں نے وہ کتابیں پھر سے نکال لیں اور اب لوگوں میں مشہور کرنا شروع کردیا کہ یہ یہ حضرت سلیمان کے مخصوص نوشتے اور ان کا خاص علمی خزانہ ہے جسے انہوں نے ہم سے چھپایا ہوا تھا اور بعض نوشتوں کی ابتدا میں تو ان خبیثوں نے یہ الفاظ بھی بڑھا دئیے تھے۔ هذا ما کتب آصف بن برخیا للملک سلیمان بن داود من ذخائر کنوز العلم[2] "یہ علم کے ذخیروں میں سے وہ خزانہ ہے جسے آصف بن برخیا نے حضرت سلیمان(علیہ السلام)کے حکم سے لکھا تھا۔ جنوں نے یہ کتابیں نکال کر لوگوں میں پھیلانا۔ اور انہیں سکھانا شروع کردیں" رفتہ رفتہ یہی نوشتے اور پوتھیاں آنحضرت(صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم)کے زمانہ کے یہودیوں کے پاس بھی پہنچ گئیں۔ اور بعض روایتوں میں ہے کہ حضرت سلیمان(علیہ السلام)کے زمانہ میں شیاطین آسمان کے قریب جا کر آئندہ کاموں سے متعلق فرشتوں کی باتیں سنتے اور ان میں اپنی طرف سے سینکڑوں جھوٹ ملا کر کاہنوں اور نجومیوں کو بتاتے اور وہ ان تمام باتوں کو کتابوں میں لکھ کر لوگوں میں پھیلاتے اور انہیں سکھاتے۔ اور چونکہ کوئی بات سچی بھی ہوجاتی تھی اس لیے انہوں نے لوگں میں یہ مشہور کر رکھا تھا کہ جن غیب جانتے ہیں۔ اور یہ حضرت سلیمان(علیہ السلام)کا خاص علم ہے
Flag Counter