Maktaba Wahhabi

191 - 360
دوسری حدیث میں دورانِ طواف آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کی گفتگو غلط کام سے روکنے اور اس کا ٹھیک متبادل کام بیان کرنے پر مشتمل تھی۔ ۲: تیسری روایت میں حضرت ابن عمر رضی اللہ عنہما نے دورانِ طواف زیادہ بات چیت کرنے سے منع کرتے ہوئے قلیل بول چال پر اکتفاء کرنے کا حکم دیا ہے۔ علامہ سندھی اس کی شرح میں لکھتے ہیں: ’’یعنی اگرچہ اس میں گفتگو کرنا جائز ہے، لیکن تم زیادہ گفتگو نہ کرو، کیونکہ اس کے نماز کی مانند ہونے کا تقاضا تو یہ ہے، کہ اس میں سرے سے بات چیت ہی نہ کی جائے۔ جب اللہ تعالیٰ نے اس میں بول چال کی اجازت دی ہے، تو کم از کم اس بات کا تو اہتمام ہو، کہ اس میں زیادہ گفتگو نہ کی جائے۔‘‘[1] علاوہ ازیں طواف کرنے والے کو اپنے مالک رب العالمین کے گھر کے گرد چکر لگاتے ہوئے، ان سے گفتگو کرنے، ان کے روبرو اپنی حاجات پیش کرنے، انہیں اپنا دکھڑا سنانے کا انتہائی بیش قیمت موقع میسر آتا ہے۔ کس قدر حماقت ہے، کہ ان سے سلسلہ کلام توڑ کر وہ کسی بے کار بات چیت میں مشغول ہوجائے! أَتَسْتَبْدِلُوْنَ الَّذِیْ ہُوَ اَدْنَی بِالَّذِیْ ہُوَ خَیْرٌ؟[2] تنبیہ: دورانِ طواف بعض لوگوں کا موبائل فون کے ذریعہ گفتگو میں مشغول ہونا باعثِ تعجب اور قابلِ افسوس ہے!
Flag Counter