Maktaba Wahhabi

196 - 360
تسلسل کے برقرار رکھنے کی شرط کے بغیر طواف کا حکم دیا گیا ہے۔ اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے منقول روایت کی بنا پر ہے، کہ بے شک آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم طواف سے نکل کر (حجاج کے) پانی پینے کی جگہ تشریف لے گئے۔ آپ نے پانی طلب کیا۔ پانی پیش کیا گیا، تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے پیا، پھر واپس طواف کے لیے آئے اور اپنے سابقہ طواف پر (نئے چکروں) کی بنیاد رکھی۔ وَاللّٰہُ تَعَالٰی أَعْلَمُ۔‘‘ ب: مذکورہ بالا چار روایات سے بھی یہی معلوم ہوتا ہے، کہ طواف کے دوران فرض نماز، آرام یا کسی اور ضرورت کی بنا پر ٹھہرنے میں کچھ مضایقہ نہیں۔ دوبارہ طواف شروع کرنے پر سابقہ چکروں کو شمار کیا جائے گا۔ جمہور علمائے امت کی یہی رائے ہے،[1] البتہ تفصیل میں کچھ اختلاف ہے۔ حضرات ائمہ اربعہ، اسحاق اور ابوثور کے نزدیک فرض نماز کھڑی ہونے پر طواف روک کر جماعت میں شامل ہو جائے اور جماعت سے فراغت کے بعد سابقہ لگائے ہوئے چکر شمار کرکے بقیہ چکر پورے کرے۔ ج: نمازِ جنازہ کی صورت میں امام مالک اور امام شافعی کے نزدیک طواف جاری رکھنا افضل ہے۔ امام ابوحنیفہ کی رائے میں اس صورت میں طواف چھوڑ کر نمازِ جنازہ میں شریک ہوجائے اور اس سے فارغ ہوکر طواف کے بقیہ چکر پورے کرے۔[2] افضلیت میں اختلاف کے باوجود سابقہ چکروں کو شمار کرنے میں طواف کرنے والوں کے لیے آسانی ہے اور اب حج اور رمضان کے دنوں میں تو اس آسانی کی اہمیت اور فائدہ مزید بڑھ جاتے ہیں۔ وَالْحَمْدُ لِلّٰہِ تَعَالٰی عَلٰی تَیْسِیْرِہِ۔
Flag Counter