Maktaba Wahhabi

199 - 360
ا: حافظ ابن حجر پہلی روایت کے الفاظ [حَتّٰی خَرَجَتْ] [یہاں تک کہ وہ نکل گئیں] کی شرح میں لکھتے ہیں: ’’أَيْ مِنَ الْمَسْجِدِ أَوْ مِنْ مَکَّۃَ۔‘‘[1] ’’یعنی مسجد (حرام) سے یا مکہ سے۔‘‘ حافظ رحمہ اللہ مزید تحریر کرتے ہیں: ’’فَدَلَّ عَلٰی جَوَازِ صَلَاۃِ الطَّوَافِ خَارِجًا مِنَ الْمَسْجِدِ، إِذْ لَوْ کَانَ ذٰلِکَ شَرْطًا لَازِمًا، لَمَا أَقَرَّہَا النَّبِيُّ صلي اللّٰه عليه وسلم عَلٰی ذٰلِکَ۔‘‘[2] ’’یہ (بات) مسجد (حرام) کے باہر نمازِ طواف ادا کرنے کے جواز کی دلیل ہے، کیونکہ اگر وہ (یعنی مسجد حرام ہی میں نمازِ طواف ادا کرنا) لازمی شرط ہوتی، تو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم خاموش رہ کر اسے درست قرار نہ دیتے۔‘‘ ب: امام بخاری نے اس حدیث پر درج ذیل عنوان تحریر کیا ہے: [بَابُ مَنْ صَلَّی رَکْعَتَيِّ الطَّوَافِ خَارِجًا مِنَ الْمَسْجِدِ] [3] [طواف کی دو رکعتیں مسجد سے باہر پڑھنے والے شخص کے متعلق باب] اس عنوان کی شرح میں حافظ ابن حجر رقم طراز ہیں: ’’ہٰذِہِ التَرْجَمَۃُ مَعْقُوْدَۃٌ لِبَیَانِ إِجْزَائِ صَلَاۃِ رَکْعَتَيْ الطَّوَافِ فِيْ أَيِّ مَوْضِعٍ أَرَادَ الطَّائِفُ، وَإِنْ کَانَ ذٰلِکَ خَلْفَ الْمُقَامِ أَفْضَلُ۔‘‘[4] ’’اس عنوان کے تحریر کرنے کا مقصود یہ ہے، کہ جہاں بھی طواف کرنے
Flag Counter