Maktaba Wahhabi

213 - 360
ب: تیسری حدیث میں حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا کے قول: ’’ثُمَّ طَافُوْا طَوَافًا آخَرَ بَعْدَ أَنْ رَجَعُوْا مِنْ مِنَی‘‘ سے مراد یہ ہے، کہ عمرہ کے بعد حلال ہونے والوں نے منیٰ سے واپسی پر دوسری مرتبہ سعی کی۔ ان کی پہلی سعی عمرے کے دوران تھی۔ اس سے یہ مراد نہیں، کہ انہوں نے منیٰ سے واپس آنے کے بعد بیت اللہ کا طواف کیا، کیونکہ یہ طواف تو حج کا رکن ہے اور حج تمتع اور حج قران والے سب ہی اسے کرتے ہیں۔ اس مقام پر حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا وہ کام بتلا رہی ہیں، جو حج تمتع کرنے والوں نے کیا اور حج قران والوں نے نہ کیا۔[1] ج: حضراتِ صحابہ عائشہ، ابن عمر، جابر بن عبد اللہ رضی اللہ عنہم اور حضرات ائمہ طاوس، عطاء، حسن بصری، مجاہد، مالک، شافعی، ابن ماجشون، احمد، اسحق، داؤد اور ابن منذر کے نزدیک حج قِران والوں پر ایک سعی ہے۔ البتہ حضرات ائمہ شعبی، نخعی، جابر بن زید، عبد الرحمن بن اسود، ثوری، حسن بن صالح اور ابوحنیفہ کی رائے میں حج قران والے پر دو مرتبہ سعی کرنا ہے۔ حضرت ابن مسعود رضی اللہ عنہ سے بھی یہ قول نقل کیا گیا ہے۔[2] مذکورہ بالا احادیث کی روشنی میں حج قران والوں پر ایک سعی ہونے کا قول راجح معلوم ہوتا ہے۔ وَالْعِلْمُ عِنْدَ اللّٰہِ تَعَالٰی۔ سعوی عرب کے سابق مفتی اعظم لکھتے ہیں: ’’وَالْقَارِنَ بَیْنَ الْحَجِّ وَالْعُمْرَۃِ لَیْسَ عَلَیْہِ إِلَّا سَعْيٌ وَاحِدٌ کَمَادَلَّ عَلَیْہِ حَدِیْثُ جَابِرٍ رضی اللّٰه عنہ الْمَذْکُوْرُ وَغَیْرُہُ مِنَ الْأَحَادِیْثِ الصَّحِیْحَۃِ۔‘‘[3]
Flag Counter