Maktaba Wahhabi

218 - 360
علامہ خطابی حدیث کی شرح میں تحریر کرتے ہیں: ’’مَعْنَی الْحَدِیْثِ أَنَّ الْخَطَأَ مَوْضُوْعٌ عَنِ النَّاسِ فِیْمَا کَانَ سَبِیْلُہُ الْاِجْتِہَادَ۔ فَلَوْ أَنَّ قَوْمًا اجْتَہَدُوْا، فَلَمْ یَرَوُا الْہِلَالَ إِلَّا بَعْدَ الثَّلَاثِیْنَ، فَلَمْ یُفْطِرُوْا حَتّٰی اسْتَوْفُوْا الْعَدَدَ، ثُمَّ ثَبَتَ عِنْدَہُمْ أَنَّ الشَّہْرَ کَانَ تِسْعًا وَعِشْرِیْنَ، فَأَنَّ صَوْمَہُمْ وَفِطْرَہُمْ مَاضٍ، فَلَا شَيْئَ عَلَیْہِمْ مِنْ وِزْرٍ أَوْ عَتَبٍ۔ وَکَذَلِکَ ہٰذَا فِيْ الْحَجِّ إِذَا أَخْطَأُوْا یَوْمَ عَرَفَۃَ، فَأَنَّہُ لَیْسَ عَلَیْہِمْ إِعَادَتُہُ، وَیُجْزِیْہِمْ أَضْحَاہُمْ کَذٰلِکَ۔ وَإِنَّمَا ہٰذَا تَخْفِیْفٌ مِنَ اللّٰہِ سُبْحَانَہُ، وَرِفْقٌ بِعِبَادِہِ۔ وَلَوْ کُلِّفُوْا إِذَا أَخْطَأُوْا الْعَدَدَ أَنْ یُعِیْدُوْا لَنْ یَأْمَنُوْا أَنْ یَخْطَأُوْا ثَانِیًا، وَأَنْ لَا یَسْلَمُوْا مِنَ الْخَطَأِ ثَالِثًا وَرَابِعًا۔ فَأَمَّا مَا کَانَ سَبِیْلُہُ الْاِجْتِہَادَ کَانَ الْخَطَأُ غَیْرَ مَأْمُوْنٍ فِیْہِ۔‘‘[1] ’’حدیث کا معنی یہ ہے کہ بے شک جن باتوں کا مدار کوشش پر ہے، ان میں خطا کی بنا پر لوگوں کا مؤاخذہ نہیں۔ اگر کوشش کے باوجود لوگ تیس سے پہلے چاند نہ دیکھ پائے اور انہوں نے (تیس) روزے پورے کرلیے، پھر ان کے نزدیک ثابت ہوگیا، کہ مہینہ تو انتیس کا تھا، تو ان کے روزے رکھنے اور چھوڑنے کا (حساب) معتبر ہوگا۔ ان پر کوئی گناہ یا باز پرس نہیں۔ اسی طرح حج میں اگر یوم عرفہ کے متعلق انہیں غلطی ہوئی، تو ان پر (حج کا) اعادہ نہیں ہوگا، اسی طرح ان کی قربانیاں انہیں کفایت کریں گی۔ بلاشک و شبہ یہ اللہ تعالیٰ کی جانب سے اپنے بندوں کے لیے آسانی اور
Flag Counter