Maktaba Wahhabi

231 - 360
[عرفات میں یوم عرفہ کے روزے کے مکروہ ہونے کے بارے میں جو کچھ آیا ہے، اس کے متعلق باب] امام نسائی نے بھی دونوں حدیثیں درجِ ذیل عنوان والے باب میں ذکر کی ہیں: [إِفْطَارُ یَوْمِ عَرَفَۃَ بِعَرَفَۃَ] [1] [عرفات میں یوم عرفہ کا روزہ چھوڑنا] امام حبان نے دوسری حدیث پر درج ذیل عنوان قلم بند کیا ہے: [ذِکْرُ مَا یُسْتَحَبُّ لِلْمَرْئِ مُجَانَبَۃُ الصَّوْمِ یَوْمَ عَرَفَۃَ إِذَا کَانَ بِعَرَفَاتٍ لِیَکُوْنَ أَقْوَی عَلَی الدُّعَائِ۔][2] [دعا میں قوت حاصل کرنے کی غرض سے آدمی کے لیے عرفات میں یوم عرفہ کا روزہ نہ رکھنے کے استحباب کا ذکر] د: امام نووی نے پہلی حدیث کی شرح میں تحریر کیا ہے، کہ اس سے وقوفِ عرفات کرنے والے کے لیے روزہ چھوڑنے کا استحباب ثابت ہوتا ہے۔[3] حافظ ابن حجر لکھتے ہیں، کہ جمہور کے نزدیک (اس مقام پر) روزہ نہ رکھنا مستحب ہے۔ عطاء کہتے ہیں: ذکر کے لیے قوت حاصل کرنے کی غرض سے روزہ چھوڑنے والے کے لیے روزہ دار کی مانند ثواب ہے۔ طبری فرماتے ہیں، کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے حج کرنے والے کو یہ بتلانے کی غرض سے روزہ چھوڑا، کہ ایسا کرنا بہتر ہے، تاکہ وہ مطلوبہ دعا اور ذکر کرنے کے متعلق کمزوری کا شکار نہ ہوجائے۔[4]
Flag Counter