Maktaba Wahhabi

251 - 360
کہ انہوں نے بیان کیا: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے مزدلفہ کی رات ہمیں (یعنی) بنوعبد المطلب کے بچوں کو گدھوں پر سوار کرکے (دیگر لوگوں سے) پہلے (منیٰ کی طرف) روانہ کیا۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم ہمارے رانوں پر (پیار سے) تھپکیاں دیتے ہوئے فرما رہے تھے: ’’أُبَیْنِيَّ! لَا تَرْمُوْا الْجَمْرَۃَ حَتّٰی تَطْلُعَ الشَّمْسُ۔‘‘[1] ’’میرے چھوٹے بیٹو! سورج طلوع ہونے تک جمرہ کو کنکریاں نہ مارنا۔‘‘ و: مذکورہ بالا حدیث میں ترجیح اور جمع کے متعلق علماء کے متعدد اقوال ہیں۔ شاید ان کے درمیان جمع کی ایک صورت یہ ہو، کہ حضرت اسماء اور ام سلمہ رضی اللہ عنہما والی حدیثوں کی بنا پر رات کو مزدلفہ سے منیٰ آنے والی خواتین اور ناتواں لوگوں کے لیے فجر سے پہلے رمی کرنا جائز ہو اور حضرت ابن عمر اور حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہم والی حدیثوں کی بنا پر ان کے لیے افضل یہ ہو، کہ وہ فجر کے بعد رمی کریں۔ خواتین کے ساتھ آنے والے طاقت ور لڑکوں اور مردوں کے لیے حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہما والی حدیث کی بنا پر رمی کا وقت طلوع آفتاب کے بعد ہو۔ وَالْعِلْمُ عِنْدَ اللّٰہِ تَعَالیٰ۔ ****
Flag Counter