Maktaba Wahhabi

272 - 360
’’بے شک رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے چرواہوں کو (منیٰ میں) رات بسر کرنے کے معاملے میں رعایت دی۔ وہ قربانی کے دن رمی کریں، پھر وہ اس کے بعد والے دو دنوں کی رمی ان میں سے کسی ایک دن کرلیں۔‘‘ حدیث کے حوالے سے چار باتیں: ا: آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے چرواہوں کو منیٰ کی راتیں باہر بسر کرنے کی رعایت دی اور یہ رعایت اونٹوں کی دیکھ بھال کی ضرورت کے پیشِ نظر تھی، جس طرح کہ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے حضرت عباس رضی اللہ عنہ کو حاجیوں کو پانی پلانے کی غرض سے اجازت دی تھی۔[1] ب: مویشی چرانے والوں کو دو دن گیارہ اور بارہ تاریخوں کی رمی ایک دن کرنے کی اجازت دی گئی ہے۔ امام ترمذی نے اس حدیث پر درج ذیل عنوان تحریر کیا ہے: [بَابُ مَا جَائَ فِيْ الرُّخْصَۃِ لِلرُّعَاۃِ أَنْ یَرْمُوْا یَوْمًا، وَیَدَعُوْا یَوْمًا] [2] [چرواہوں کے لیے ایک دن رمی کرنے اور ایک دن چھوڑنے کی رخصت کے متعلق باب] ج: امام مالک کے نزدیک ان دو دنوں کی رمی بارہ تاریخ کو ہی کی جائے گی، کیونکہ واجب کی ادائیگی، اس کے واجب ہونے کے بعد ہوتی ہے، اس سے پہلے نہیں۔ اسی لیے جب بارہ تاریخ کی رمی گیارہ تاریخ کو واجب ہی نہ تھی، تو وہ گیارہ کو کیونکر کی جاسکتی ہے؟[3]
Flag Counter