Maktaba Wahhabi

273 - 360
بعض علماء کی رائے میں انہیں دونوں میں سے کسی بھی ایک دن میں رمی کا اختیار ہے، گیارہ کو بھی اور بارہ کو بھی۔[1] شاید یہی رائے زیادہ درست ہے، کیونکہ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’یَجْمَعُوْنَہُمَا فِيْ أَحِدِہِمَا۔‘‘ ’’وہ ان دونوں (کی رمی) کو ایک میں جمع کرلیں۔‘‘ باقی ان کا یہ کہنا، کہ [بارہ تاریخ کی رمی واجب ہونے سے پیشتر گیارہ تاریخ کو کیونکر ادا ہوسکتی ہے؟] اس کی آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کے فرمان [وہ دونوں میں سے جس دن چاہیں جمع کرلیں] کے بعد کوئی حیثیت باقی نہیں رہتی۔ علاوہ ازیں کیا جمع تقدیم میں عصر اور عشاء کی نمازوں کو ان کے وقت کے داخل ہونے سے پیشتر ظہر اور مغرب کے ساتھ ادا نہیں کیا جاتا؟ امام ابن خزیمہ کی بھی یہی رائے ہے۔ وہ لکھتے ہیں: ’’بے شک وہ (چرواہے) ایام تشریق کے پہلے اور دوسرے دن رمی جمع کرکے ان دو میں سے ایک دن، چاہے پہلے دن یا دوسرے دن کرتے ہیں۔‘‘[2] انہی کی حضرت عاصم بن عدی رضی اللہ عنہ کی روایت کردہ حدیث کے الفاظ یوں ہیں: ’’یَرْمُوْنَ یَوْمَ النَّحْرِ، ثُمَّ یَرْمُوْنَ الْغَدَ أَوْ مِنْ بَعْدِ الْغَدِ لِیَوْمَیْنِ، ثُمَّ یَرْمُوْنَ یَوْمَ النَّفْرَۃِ۔‘‘ [3] ’’وہ قربانی کے دن رمی کرتے ہیں، پھر دوسرے دن یا دوسرے دن کے بعد، دو دنوں کی رمی کرتے ہیں، پھر روانگی کے دن (تیرہ تاریخ) کی رمی
Flag Counter