Maktaba Wahhabi

335 - 360
جائز نہیں، کہ وہ ایک دن رات کا سفر محرم کے بغیر کرے۔‘‘ ان احادیث کے حوالے سے سات باتیں: ا: ان تینوں احادیث میں لفظ [امْرَأَۃٌ] [1] اسم نکرہ ہے، جو کہ نفی کے بعد آیا ہے: (وَلَا تُسَافِرَنَّ امْرَأَۃٌ) [کوئی بھی عورت ہرگز سفر نہ کرے] (لَا تَحُجَّنَّ اِمْرَأَۃٌ) [کوئی بھی عورت ہرگز حج نہ کرے] (لَا یَحِلُّ لِامْرَأَۃٍ) [کسی بھی عورت کے لیے جائز نہیں] اور (نفی) کے بعد آنے والا (اسم نکرہ) عموم کا معنی دیتا ہے۔ تینوں احادیث میں مراد یہ ہے، کہ ان میں بیان کردہ احکام ہر خاتون کے لیے ہیں، وہ جوان ہو یا بوڑھی، تعلیم یافتہ ہو یا ان پڑھ، شہری ہو یا دیہاتی، مال دار ہو یا تنگ دست۔[2] علامہ ابوبکر کاسانی لکھتے ہیں: ’’وَسَوَائً کَانَتِ الْمَرْأَۃُ شَابَّۃً أَوْ عَجُوْزًا أَنَّہَا لَا تَخْرُجُ إِلَّا بِزَوْجٍ أَوْ مَحْرَمٍ، لِأَنَّ مَا رَوَیْنَا مِنَ الْحَدِیْثِ لَا یَفْصِلُ بَیْنَ الشَّابَّۃِ وَالْعَجُوْزِ۔‘‘[3] ’’خاتون خواہ جوان ہو یا بوڑھی، وہ خاوند یا محرم کے بغیر بالکل (سفرِ حج کے لیے) نہ نکلے، کیونکہ جو حدیث ہم نے روایت کی ہے، اس نے جوان اور بوڑھی عورت میں (اس بارے میں) فرق نہیں کیا۔‘‘ ب: پہلی حدیث میں آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے صیغہ تاکید [لَا تُسَافِرَنَّ] [4] کے ساتھ محرم کے بغیر سفر سے منع فرمایا اور دوسری حدیث میں صیغہ تاکید [لَا تَحُجَّنَّ] [5]
Flag Counter