Maktaba Wahhabi

109 - 331
وغیرہ شامل تھیں ، مگر مجھے وہ چیز نہ مل سکی جس کی مجھے تلاش تھی۔ پھر میں نے پبلک لائبریری کے شعبہ مذہبیّات میں اس امید پر مطالعہ شروع کیا کہ شاید مجھے میرا مقصود کسی دوسرے مذہب میں مل جائے جو میرے قصبے میں رائج نہیں ہے۔ تقریباً ہر مذہب کی کتابیں پڑھنے کے بعد بالآخر میں اسلام تک پہنچا اور جوں جوں میں پڑھتا گیا مجھے یہ یقین ہوتا گیا کہ مجھے ایسی چیز مل گئی ہے جو میری تلاش کے حساب سے سب سے زیادہ اطمینان بخش ہے۔ جب میں نے یہ طے کرلیا کہ اسلام ہی وہ دین ہے جو مجھے درکار ہے تو یہ احساس ہوا کہ مجھے مدد اور رہنمائی کے لیے کسی شخصیت سے رابطہ کرنا چاہیے۔ لیکن اس وقت چونکہ میں انگلینڈ میں اسلامی مشن کی موجودگی سے آگاہ نہ تھا، لہٰذا میں پریشان ہوگیا کہ اب کیا کروں ، پھر ایک عجیب واقعہ پیش آیا کہ کتابوں کی ایک دکان کے پاس سے گزرتے ہوئے بیرونی الماری میں میری نظر ایک اخبار پر پڑی جو میں نے کچھ عرصہ سے نہیں پڑھا تھا۔ میں نے یونہی وہ اخبار خریدلیا۔ جب میں گھر جاکر اسے سرسری نظر سے دیکھ رہا تھا تو خط کتابت اور جوابات کے کالموں میں لفظ Mohammadanism (محمدنزم)[1] دیکھ کرمیں حیران رہ گیا اور آگے پڑھا تو مجھے احساس ہوا کہ کسی اور شخص نے سوال و جواب میں وہی بات لکھی ہے جو مجھے مطلوب تھی۔ اس جواب میں ووکنگ (Woking) کے مقام پر واقع مسجد کا پتا دیا ہوا تھا۔ تعجب خیز بات یہ ہے کہ میری مطلوبہ معلومات مجھے وہاں سے مل گئیں جہاں سے مجھے وہم و گمان بھی نہ تھا۔ مجھے یوں معلوم ہوا کہ کسی نادیدہ قوت نے میری اس تک رہنمائی کی ہے۔ میں نے وہ اشتہار دینے والے صاحب کو خط لکھا اور پھر مسجد کی انتظامیہ کے نام ایک خط بھیجا تو اس کے جواب میں مجھے کارآمد لٹریچر اور رہنمائی مل گئی جس کے لیے میں ان لوگوں کا بہت ممنون ہوں ۔ اب یہ میرا کام ہے کہ ایک اچھا
Flag Counter