Maktaba Wahhabi

279 - 331
میں نے اسلام کیوں قبول کیا؟ کئی دوسرے امریکی نو مسلموں کی طرح میں بھی ایک عیسائی پس منظر سے نکل کر دائرہ اسلام میں داخل ہوئی۔ ان دو مذاہب کے درمیان دراصل کئی باتیں مشترک ہیں جو باہم ملتی جلتی ہیں ۔ دونوں مذاہب اپنی اصل حضرت ابراہیم علیہ السلام سے منسوب کرتے ہیں ۔ دونوں کا آغاز مشرق وسطیٰ سے ہوا۔ ان دونوں مذاہب کے پیروکاروں نے ابتدا میں بہت مشکلات دیکھیں ۔ دونوں مذاہب کا ایک ایک نبی ہے اور ان کی تعلیمات ان مذاہب کی بنیاد ہیں ۔ ایک عیسائی کی حیثیت سے مجھے یہ بتایا گیا کہ حضرت عیسیٰ علیہ السلام (نعوذباللہ) اللہ عزوجل کے بیٹے ہیں ۔ ان کی تعلیمات پر یہ عقیدہ حاوی تھا یعنی پیغام سے زیادہ پیغمبر کی اہمیت تھی۔ اسلام میں یہ صورت حال نہیں ہے۔ پیغمبر اسلام حضرت محمد صلی اللہ علیہ وسلم نے اللہ کا پیغام وصول کیا اور اس کی اشاعت کاوسیلہ بن گئے مگر انھوں نے پیغام کی اہمیت کوکم نہ ہونے دیا۔ آپ کی زندگی مثالی ہے اور ہم سب مسلمان اسی طرح اللہ کے پیغام کو اپنی زندگی پر نافذ کرنے کے پابند ہیں جس طرح نبی ٔکریم صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنی زندگی پر نافذ کیا۔ آپ کا طرز حیات اور مخصوص حالات میں آپ کا طریقِ کار مسلمانوں کے لیے ایسی مثالیں اور ایسا نمونہ پیش کرتے ہیں جن پر ہم اپنے اعمال کی بنیاد استوار کرسکتے ہیں ۔ ہم اس نمونے کی پیروی صرف اللہ کی بہترین طریقے سے اطاعت کرنے کے لیے کرتے ہیں نہ کہ محض پیروی کو مقصد سمجھتے ہیں ، مثلاً میں نے اسلام کئی وجوہ کی بنا پر قبول کیا۔ پہلی وجہ قرآن حکیم کی بنیادی صداقت تھی۔ کالج میں جب پہلی بار میں نے قرآن حکیم پڑھا تو اس کے حسنِ بیان اور جامعیت نے مجھے بہت متاثر کیا۔ اسلام کا ایک امتیازی طرز حیات ہے اور اسلامی طرز حیات کا بہترین نمونہ نبی ٔکریم صلی اللہ علیہ وسلم کی حیات طیبہ ہے۔ جب میں نے اسلام کا مطالعہ کیا تو آپ کے بارے میں بھی معلومات مجھے مل گئیں ۔ تقریباً 4 سال قبل جب میں نے کلمۂ شہادت پڑھا تو اس کی وجہ یہ تھی کہ میں نے اسلام کو اللہ کا دین اور نبی ٔ اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کو اس دین کابہترین عملی نمونہ تسلیم کر لیا تھا۔ میں جانتی تھی کہ میرا
Flag Counter