Maktaba Wahhabi

166 - 331
کرکے کوئی او ردین اختیار کرنے کا اعلان کرنے سے پہلے انسان کو مناسب موقع کے انتظار میں اس وقت تک صبر و ضبط سے کام لینا پڑتا ہے جب تک اﷲ تعالیٰ کی طرف سے نُور ہدایت نہیں ملتااور انسان پر اﷲ کی رحمتوں کا نزول نہیں ہوتا۔میں اس نور کا منتظر رہا لیکن میرے ضمیر میں ایک شبہ موجود رہا کہ مسلمان ہونے کے بعد بھی اگر میں نے مصوری جاری رکھی تو کیا میرا یہ کام گناہ ہوگا یا نہیں ؟ اس کشمکش ہی کی وجہ سے میں خاصے عرصہ تک قبول اسلام میں متذبذب رہا، پھر میں نے کچھ مسلم اہلِ دانش سے مشورہ کیا۔ اُن میں سے بعض نے مجھے جواب دیا کہ مصوری گناہِ کبیرہ نہیں ۔کچھ نے یہ کہا کہ آج کل تو کئی نیک اور اچھے مسلمان بھی مصوری کر رہے ہیں ۔ مجھے یا د ہے کہ بعض نیک اور پارسا مسلمان سلاطین نے اپنی تصویریں بنوائیں ۔ لندن کی نیشنل گیلری میں جینٹائیل بیلینی (Gentile Bellini) کے ہاتھ کی بنی ہوئی مراکش کے سلطان محمد خامس کی بہت مؤثر تصویر دیکھنے والوں سے دادِ فن وصول کرتی ہے۔ میرے پاس موجود آرٹ کی کتابوں میں کچھ پرانی تصویریں ہیں ، ان میں دو تصویریں غرناطہ کے سلطان ابو عبداﷲ محمد (بوعبدل) کی بھی ہیں ۔ ایک سادہ لباس میں جبکہ دوسری میں شاہی تاج پہنے ہوئے۔ مگر اس سے بھی حیرت انگیز بات یہ ہے کہ ایک تصویر سلطانہ کی بھی ہے جس میں اُن کا چہرہ بے نقاب دکھایا گیا ہے۔ اس سے زیادہ وزنی دلیل تصویر کشی کے جواز کی اور کیا ہو سکتی ہے؟ میرے محترم بھائی حاجی علی رضا نے مجھے بتایا کہ اگرچہ تصویر کشی کو گناہ شمار کیا جا سکتا ہے مگر یہ اتنا بڑا گناہ نہیں جس پر اللہ کی شدید ناراضی کا خدشہ ہو۔[1] اور حاجی علی رضا کوئی عام آدمی نہیں بلکہ دین اسلام کے علماء میں شمار کیے جاتے ہیں ۔پس میں نے مصوری کا کام جاری رکھا۔ آخر کار میرے رسمی طور پر قبولِ اسلام کا لمحہ بھی آ گیا ۔ایک
Flag Counter