Maktaba Wahhabi

208 - 331
اس نتیجے پر پہنچا کہ نبی ٔ اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کا دین سرفہرست ہے جسے اس کے پیرو کار عیسائیوں کی طرح صرف اتوار کی صبح کو الماری سے نکالنے کے بعد شام کو بڑے احترام سے واپس الماری میں رکھ نہیں دیتے بلکہ یہ ایک ایسا دین ہے جو اپنے پیروکاروں کی زندگی کا ایک لازمی جز ہے اور اس پر ہر روز عقیدت واخلاص کے ساتھ عمل کیا جاتا ہے۔ اس بات نے میرے ذہن پر ایک ان مٹ نقش ثبت کیا جس نے میری زندگی کی ساخت ہی تبدیل کر دی۔اسلام میں مجھے وہ سب کچھ ملتا ہے جو مجھے اپنی سماجی ، اخلاقی اور روحانی رہنمائی کے لیے درکار ہوتا ہے۔ اس دین نے مجھے ایک نئے زاویے سے دیکھنا اور ضبط و تحمل سکھایا ہے۔ اس نے میرے دل میں تما م انسانوں کے لیے ہمدردی کا جذبہ بہت فعال بنا دیا ہے۔ اس نے مجھے اﷲ تعالیٰ کے قریب تر کر دیا ہے اور مجھے اپنی روح کو ترقی دینے اور اپنی انا کے انکار کی مؤثر ترغیب دی ہے۔ اپنے عقل و شعور کے مطابق میں اس نتیجے پر پہنچا ہوں کہ اگر کوئی مذہب مجھے ذہنی سکون، اعلیٰ مقصدِ حیات، اچھا نصب العین اوراحکام الٰہی کی پیروی کا جذبہ دوسرے مذاہب کی نسبت زیادہ پر وقار انداز میں ، زیادہ براہ راست اور بہتر صورت میں عطا کرتا ہے، توپھر میرے لیے بہترین ضابطۂ حیات وہی ہے، اور وہ صرف اسلام ہے۔ میرے خیال میں اس دور میں ہمیں مادیت اور عقل پرستی نے جکڑ رکھا ہے اور یہ رویہ ہماری زندگی اور ہماری فکر میں پوری طرح رَچ بس گیا ہے۔ یوں لگتا ہے کہ ہم صرف حال ہی میں قید ہیں اور اسی کے لیے سب کچھ کر رہے ہیں ۔ لیکن اگر ہمارا کوئی نصب العین ہے تو وہ ہمیں ہمیشہ مستعدی سے آگے بڑھنے کی تر غیب دیتا رہتا ہے تاکہ ہم زیادہ سے زیادہ فکر وعمل کی پاکیزگی حاصل کر سکیں ۔ اسلام نے مجھے اپنے پانچ ستونوں میں سے نماز کے ذریعے سے مادیت کے سب بندھنوں کو توڑنے کا آسان اور قابل عمل طریقہ سکھا دیا ہے۔ نماز ہمیشہ مجھے اللہ عزّوجل، اپنی روح اور بنی نوعِ انسان کی طرف سے مجھ پر عائد فرائض یاد دلاتی رہتی ہے۔ مسلمان ہونے کے بعد سے میں نے نماز کی پوری پابندی کی ہے، حتیٰ کہ جب دنیوی معاملات میں مشغول ہوتا ہوں تو بھی نماز وقت پر ادا کر لیتا ہوں اور مجھے اب معلوم ہوا ہے کہ میں پہلے کی نسبت اپنے اﷲ کے کتنا
Flag Counter