Maktaba Wahhabi

247 - 331
پسندی کی وجہ سے خاموش رہے تو میں نے گفتگو کا آغازکرتے ہوئے اپنے میزبان سے کہا: ’’جناب مجھے جتنے سفید فام لوگوں سے واسطہ پڑا ہے آپ ان سب سے مختلف ہیں ؟‘‘ اس نے خوش مزاجی سے جواب دیا: ’’ہاں نوجوان! اس کی وجہ یہ ہے کہ میں دنیا کے سب سے بڑے رشتۂ اخوت سے منسلک ہوں ۔‘‘ ’’وہ کون سا رشتۂ اخوت ہے؟‘‘ میں نے پوچھا۔ اس نے جواب دیا: ’’یہ واحد رشتۂ اخوت ہے جو اللہ تعالیٰ کی تمام مخلوق کوبلا امتیاز رنگ ونسل ایک ہی کنبہ قرار دیتا ہے۔ یہ وہ رشتۂ اخوت ہے جو ایک دوسرے کو سہارا دینے اور نبی ٔاکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی اصل تعلیمات کے فروغ کے لیے کوشاں ہے۔‘‘ ’’اچھا تو آپ ایک نبی پر ایمان رکھتے ہیں ؟‘‘ میں نے دریافت کیا۔ اس نے جواب دیا: ’’جی ہاں ! اور کسی دن آپ بھی اسی نبی ٔکریم صلی اللہ علیہ وسلم پر ایمان لے آئیں گے۔‘‘ میں نے پوچھا: ’’آپ ایسا کیوں کہہ رہے ہیں ؟‘‘ اس نے کہا: ’’تمھارا خمیر ایسی مٹی سے اٹھا ہے کہ تم اس نبی صلی اللہ علیہ وسلم پر ضرور ایمان لاؤ گے اور کئی سال بعد تم میری یہ باتیں یاد کرو گے۔‘‘ پھر اس نے میرے ساتھیوں کو مخاطب ہوکر ان سے کہا: ’’آؤ جوانو! کچھ کافی لیں ۔‘‘ کافی کے ساتھ کیک بھی تھے۔ کھانے پینے سے فارغ ہوکر ہم نے اسے بڑے پُرتپاک انداز سے الوداع کہا اور چلے آئے۔ اگلی صبح سویرے اس کا جہاز نیویارک روانہ ہوگیا اور اس کے بعد پھر وہ مجھے نظر نہیں آیا لیکن میں اس کی شخصیت کے دلکش تاثر اور اس کی دلنشین گفتگو کو کبھی فراموش نہ کرسکا۔ اب مجھے یہ احساس ہوا ہے کہ وہ ایک سچا مسلمان تھا۔ دنیا بھر میں سفر کے دوران میں نے مختلف اقوام اور مذاہب کامطالعہ کیا۔ کچھ سال قبل جب میں مشرق کی طرف نکلا تو مجھے دنیا کے بڑے مذاہب کو قریب سے دیکھ کر ان کے تقابلی مطالعے کا موقع ملا اور اس میں سب سے پہلی بات جس نے مجھے عیسائیت سے کنارہ کشی پر آمادہ کیا وہ
Flag Counter