Maktaba Wahhabi

254 - 331
کہ آخرکار میں نے اپنے آقا ومولا کو پالیا ہے اور میرا وجود زندگی اور تشکر سے لبریز ہوگیا۔ میں اب بھی نہایت عاجزی سے اُس کے اس بے پایاں کر م کا شکر ادا کر تا ہوں ۔ اس کی مدد کے بغیر میں ہمیشہ جہالت اور حماقت میں غرق رہتا۔ میں خوشی اور جوش و خروش سے لوگوں کو فوراً اپنے جذبات سے آگاہ کرنے لگا۔ اپنے والدین، سکول کے ساتھیوں اور اساتذہ کو بھی اس متاعِ عزیز کے بارے میں بتایا۔ میں چاہتا تھا کہ ہر شخص کو سچائی کا علم ہوجائے اور ہر شخص جہالت اور تعصب سے پاک ہوکر وہی خوشی محسوس کرسکے جو مجھے ملی تھی۔ مجھے ان کے گرد تعصب کا ایک مضبوط حصار نظر آیا۔ میں نے سچائی کے اور ان کے درمیان ایک موٹی دیوار حائل دیکھی۔ میں اس دیوار کو ہٹانہ سکتا تھا کیونکہ یہ ان کے دلوں میں قائم تھی۔ ان کے دل پتھر سے بھی زیادہ سخت تھے۔ مجھ سے نفرت کا سلوک کیا گیا، مجھ پر ظلم ڈھائے گئے لیکن جفا شعاروں کی یہ نادانی میں سمجھ نہ سکا۔ مجھے یہ یقین ہوگیا کہ ہدایت صرف اللہ تعالیٰ ہی دے سکتا ہے۔ جتنا زیادہ میں نے دین سیکھا، میرا دل اتنا ہی زیادہ اللہ کے تشکّر سے لبریز ہوتا گیا کہ اس نے مجھے اسلام کی نعمت بخشی، جو کہ ایک مثالی دین ہے۔ میں نے ہرمذہب کی مقدس کتابیں پڑھی ہیں ، مجھے کہیں وہ چیز نہیں ملی جو میں نے اسلام میں پائی ہے اور وہ ہے ’’تکمیل دین‘‘ ۔ کسی بھی مقدّس کتاب کے مقابلے میں قرآن کریم سورج کی روشنی کے مانند ہے جبکہ ہر دیگر مقدّس کتاب کی روشنی دیا سلائی کی سی ہے۔ مجھے پختہ یقین ہے کہ کوئی بھی شخص جو کلامِ الٰہی کو پڑھتا ہے اور جس کا ذہن سچائی کے لیے مکمل طور پر بند نہیں ہوگیا، وہ مسلمان ہوجائے گا بشرطیکہ اللہ اسے ہدایت سے نوازدے تو اسلام قبول کرکے وہ تاریکی سے روشنی میں آجائے گا… میری دعا ہے کہ اللہ تعالیٰ تمام مخلص متلاشیانِ حق کو ہدایت کا نور عطا کردے۔ اسلام کے بازو انھیں امت کی آغوش میں لینے کے لیے کھلے ہیں جس کے بارے میں خود اللہ تعالیٰ نے فرمادیا : ((كُنتُمْ خَيْرَ أُمَّةٍ أُخْرِجَتْ لِلنَّاسِ)) ’’تم بہترین امت ہو جو لوگوں (کی اصلاح) کے لیے پیدا کی گئی ہے۔‘‘[1]
Flag Counter