Maktaba Wahhabi

256 - 331
عیسائیوں ) سے نفرت وعداوت ملتی تھی اور گورے آباد کاروں سے ان کی دوری اپنے غیر عیسائی ہم وطنوں سے بھی زیادہ ہوتی تھی۔ اس کے بالکل بر عکس افریقی مسلمانوں میں ایک ہی کنبے کے افراد جیسی موانست دیکھ کر ’’ملت ِاسلامیہ‘‘ کی یہ خاص اصطلاح میری نظر میں ایک نئی اہمیت اختیار کر گئی۔میں سوچنے لگا کہ وہ کون سی چیز ہے جس نے اس ملت کو اتنامتحد ومنظم کررکھا ہے جبکہ ہم عیسائی اپنے زبردست نظریات کے باوجود ایک دوسرے سے اجنبی اور ہر وقت آپس میں لڑنے کو تیار رہتے ہیں ۔ افسوس! اس وقت تک میں نے قرآن عظیم کا مطالعہ نہیں کیا تھا۔ یہ درحقیقت وہ وحی الٰہی ہے جو پتھر دل انسان کی آنکھوں میں بھی عقیدت وتشکر کے آنسو بھر دیتی ہے۔ میں نہیں جانتاتھا کہ نبی ٔ اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کا اسوۂ حسنہ اسلامی دنیا کیلئے روشنی کا مینار بن کر آپ کے پیروکاروں کو صراط مستقیم پر چلنا سکھاتا ہے۔ میری پرورش عیسائی عقائد کے مطابق ہوئی تھی۔میں عیسائی مذہب کا باقاعدہ رکن تھا اور عیسائیت کے مذہبی اجتماعات میں حاضر ہوتا تھا۔ میں آنکھیں بند کرکے نظریۂ تثلیث، نظریۂ کفارہ اورحضرت عیسیٰ علیہ السلام کی الوہیت کا قائل تھا۔ مگر جب میں نے اس معاملے پر ذرا سا غور کیا تو مجھے احساس ہوا کہ میں ان عقائد ونظریات پر ایمان نہیں لاسکتا اور انھیں پیغامِ ربانی نہیں سمجھ سکتا۔ اور جب میں نے دیکھا کہ عیسائیت کے پیروکار محض زبانی جمع خرچ اور بے بنیاد دعووں ہی سے کام چلا رہے تھے اور مذہبی ومعاشی اصولوں کے درمیان جہاں بھی تصادم ہوتاتھا وہاں معاشی مفادات کو ترجیح دی جاتی تھی اور جہاں مذہب اور مالی منافع میں تصادم ہوتا وہاں مذہب کو فوراً پسِ پشت ڈال دیا جاتا۔ یہ دیکھ کر مجھے ایک ایسے مذہب کی ضرورت محسوس ہوئی جس کو میں پورے خلوص کے ساتھ قبول کرسکوں ۔ آپ شاید میری اس خوشی کا اندازہ نہ کرسکیں جب میں نے یہ دیکھا کہ اسلام کے بارے میں جو کچھ بھی میں نے پڑھا تھا وہ میرے خیالات کے عین مطابق تھا اور اس کے ساتھ ساتھ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی تعلیمات میں میرے تمام سوالات کے تسلی بخش جوابات موجود تھے۔ قرآن حکیم کی ہر ہر سورت نے حق کو مجھ پر پہلے سے کہیں زیادہ واضح کر دیا اور میں نے اللہ کریم کا شکر
Flag Counter