Maktaba Wahhabi

299 - 331
رہتی، حتی کہ نوزائیدہ بچہ بھی مجھے ایک خوب صورت معجزہ نظر آتا۔ یہ بات اس عقیدے کے برعکس تھی جو عیسائی کلیسا نے مجھے سکھایا تھا (کلیسا کاعقیدہ یہ ہے کہ انسان فطری طور پر گناہ گار اور غلیظ ہے۔ مترجم) مجھے یاد آیا کہ بچپن میں کس طرح میں نوزائیدہ بچوں کو دیکھ کر سوچاکرتی تھی: ’’یہ بچہ تو گناہوں کی سیاہی میں لتھڑا ہوا ہے۔‘‘ اب میں انسان کی بدصورتی اور فطری معصیت پر یقین نہیں رکھتی۔ مجھے ہر چیز خوبصورت لگنے لگی ہے۔ پھر ایک دن میری بیٹی اسلام کے بارے میں ایک کتاب لائی۔یہ ہمیں اتنی دلچسپ لگی کہ اس کے بعدہم نے اسلام پر کئی اور کتابیں بھی پڑھ ڈالیں ۔ ہمیں تو یہ یقین دلایا گیا تھا کہ اسلام محض مضحکہ خیز چیز ہے، لہٰذا اب جوکچھ میں نے اسلام کے بارے میں پڑھا وہ میرے لیے ایک انکشاف تھا۔ کچھ عرصے بعد میں نے کچھ مسلمانوں سے رابطہ کیااور ان سے دین کے بارے میں چند ایسے سوال پوچھے جومیرے ذہن میں کھٹکتے تھے۔ یہاں پھر ایک انکشاف ہوا۔ میرے تمام سوالوں کے فورًا مختصر جواب دے دیے گئے۔ مجھے عیسائیت کے بارے میں عیسائیوں سے سوالات پوچھنے پر جو مایوسی ہوئی تھی، یہ تجربہ اس کے بالکل برعکس تھا۔ اسلام کا وسیع مطالعہ اور اس پر بہت غور وخوض کرنے کے بعد میں نے اور میر ی بیٹی نے محمودہ اور رشیدہ کے نام اختیار کرکے اسلام قبول کرلیا۔ اگر مجھ سے پوچھا جائے کہ دین اسلام کی کس بات نے مجھے سب سے زیادہ متاثر کیا تو غالباً میں یہ کہوں گی کہ نماز نے، کیونکہ عیسائیت کی عبادت میں اللہ تعالیٰ سے عیسیٰ علیہ السلام کی وساطت سے صرف دنیوی نعمتیں مانگی جاتی ہیں جبکہ اسلام کی عبادات (بالخصوص نماز) میں اللہ کی حمد وثنا اور اس کی تمام نعمتوں پر شکر ادا کیا جاتا ہے کیونکہ یہ وہی جانتاہے کہ ہماری بھلائی کس چیز میں ہے اور ہمیں وہ چیز بن مانگے عطا کردیتاہے۔[1] [مسز سیسلیا محمودہ، کینولی ۔ آسٹریلیا] (Mrs. Cecilia Mahmuda Cannoly- Australia)
Flag Counter