Maktaba Wahhabi

321 - 331
مختصر یہ کہ بہن مریم جمیلہ تقریباً دس سال تک انگریزی زبان میں دستیاب اسلامی لٹریچر کا مطالعہ کرتی رہیں ۔ بعد میں آپ نے مولانا مودودی سے بھی خط کتابت کی۔ محترمہ جمیلہ کو مسلمان بنانے کے لیے مولانا مودودی رحمۃ اللہ علیہ کو دعوت و تبلیغ کی ضرورت نہ پڑی کیونکہ محترمہ پہلے ہی قبول اسلام کی دہلیز پر پہنچ چکی تھیں اور مولانا کے علم کے بغیر ہی اس سلسلے میں آخری قدم اٹھانے والی تھیں ۔ علاوہ ازیں آپ کی تحریروں پربھی مولانا مودودی رحمۃ اللہ علیہ کا کوئی فیصلہ کن اثر نہ پڑسکا کیونکہ آپ مولانا سے واقف ہونے سے ایک سال سے زیادہ عرصہ پہلے ہی اسلام کے دفاع میں مضامین لکھنے کا آغاز کرچکی تھیں اور آپ کے عقائد کی بنیادیں ،دونوں کو ایک دوسرے کا علم ہونے سے بہت پہلے ہی،مستحکم ہوچکی تھیں ۔ قبول اسلام سے پہلے ہی آپ نے اپنے آپ کو اسلام کے لیے وقف کردینے کا فیصلہ کرلیا تھا، چنانچہ 5 دسمبر 1960ء کو نیویارک سے مولانا مودودی رحمۃ اللہ علیہ کے نام ایک خط میں آپ نے لکھا: ’’گزشتہ سال میں نے دریافت کیا ہے کہ مادہ پرستانہ فلسفے، سیکولرازم اور قوم پرستی، جن کا آج کی دنیا میں بہت چرچا ہے اور جو نہ صرف اسلام بلکہ پوری نسل انسانی کی بقا کے لیے خطرہ بن گئے ہیں ، ان کے خلاف جدوجہد کے لیے میں خود کو وقف کرنا چاہتی ہوں ۔ اس مقصد کو سامنے رکھتے ہوئے میں نے پہلے ہی بہت سے مضامین اور کالم لکھے ہیں ۔ میں 26سالہ جوان امریکی عورت ہوں اور اس قدر شدّت سے اسلام کی طرف راغب ہوں ،جو کہ دنیا کے لیے امید کی کرن ہے، کہ میں مسلمان ہوجانا چاہتی ہوں ۔‘‘ اس خط کا جواب مولانا مودودی رحمۃ اللہ علیہ نے 21جنوری 1961ء کو لکھا: ’’مجھے یقین ہے کہ آپ پہلے ہی سے مسلم خاتون ہیں اگرچہ آپ ابھی اسلام قبول کرنے کا سوچ رہی ہیں ۔ جو مرد یا عورت اللہ تعالیٰ کی وحدانیت، حضرت محمد صلی اللہ علیہ وسلم کے خاتم النبیین ہونے، قرآن کریم کے اللہ تعالیٰ کا کلام ہونے اور قیامت کے دن پر ایمان رکھتا ہے وہ حقیقی مسلمان ہے، چاہے وہ یہودی، عیسائی یا کسی اور غیر مسلم گھرانے میں
Flag Counter