Maktaba Wahhabi

123 - 331
اختلاف نہیں ہے۔‘‘ امام ابن قیم رحمہ اللہ فرماتے ہیں کہ:’’قبروں پر جو بڑے بڑے قبے(ومزار)نظر آرہے ہیں ان کو منہدم کر دینا واجب ہے کیونکہ ان کی بنیاد اللہ تعالیٰ اور اس کے رسولِ اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی مخالفت پر رکھی گئی ہے۔ علامہ زیلعی حنفی رحمہ اللہ شرح کنز میں تحریر فرماتے ہیں کہ:’’قبروں پر تعمیرات کرنا مکروہ ہے۔فتاویٰ قاضی خاں کے حوالے سے لکھتے ہیں کہ قبروں کو چونے(و سیمنٹ)سے پختہ کرنا اور ان پر قبے وغیرہ بنانا ممنوع ہے۔کیونکہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے قبر کو چونا گچ کرنے اور اس پر تعمیر کرنے کو منع فرمایا ہے۔حنفیہ کے نزدیک یہ عمل مکروہِ تحریمی ہے۔ اگر پہلے سے مسجد بنی ہوئی ہے تو اس میں نماز پڑھنا منع ہے۔قبر آگے ہو یا پیچھے،اس سے کوئی فرق نہیں پڑتا۔بلا اختلاف کسی مذہب کے ایسا کرنا معصیت ہے کیونکہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا فرمان ہے:(ترجمہ)تم سے پہلے لوگ انبیاء و صالحین کی قبروں کو عبادت گاہ بنا لیا کرتے تھے۔خبردار! میں تم کو قبرستان کو عبادت گاہ بنانے سے منع کرتا ہوں۔‘‘ اگر پہلے سے مسجد نہیں ہے تو بھی قبر کے پاس نماز پڑھنا ممنوع ہے،اس لئے کہ نماز کی مخالفت تو قبر کی وجہ سے ہے،خواہ مسجد ہو یا نہ ہو،ہر وہ مقام جہاں نماز ادا کی جائے،اُسے مسجد کہا جاتا ہے اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا ارشاد بھی یہی ہے کہ:’’میری اُمت کے لئے ساری زمین کو پاک اور مسجد قرار دے دیا گیا ہے۔‘‘ ایک قبر کی جگہ ہو یا زیادہ کی،بہر حال جہاں قبر ہو وہاں نماز نہیں پڑھنی چاہیئے۔ان دلائل سے ثابت ہوا کہ قبر اور اس کے صحن میں نماز پڑھنا حرام ہے۔اس طرح جو مسجد قبرستان میں تعمیر ہو چکی ہو،اس میں نماز پڑھنا حرام ہے خواہ نمازی اور قبر کے درمیان کوئی دیوار وغیرہ حائل ہو یا نہ ہو۔ فیہ مسائل ٭ جو بھی کسی صالح اور بزرگ کی قبر کے پاس عبادت کے لئے مسجد تعمیر کرتا ہے،اگرچہ اُس کی نیت صحیح ہو وہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے تہدیدی فرمان کی زد میں آتا ہے۔٭ کسی صالح شخص کی تصویر بنانے کی حرمت میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی سخت ترین وعید ہے۔٭ رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے شدید تہدیدی کلمات میں عبرت و نصیحت کا یہ پہلو پنہاں ہے کہ ابتداء میں آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس مسئلہ کی نرم الفاظ میں وضاحت فرمائی اور پھر وفات سے
Flag Counter