Maktaba Wahhabi

129 - 331
جس سے کہ خطرے کا اندیشہ ہو۔٭ رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے قبروں پر چراغاں کرنے اور ان میں مساجد تعمیر کرنے کو ایک جیسا گناہ قرار دیا ہے۔٭ ایسے افراد پر اللہ تعالیٰ کے شدید غضب اور غصے کا ذکر جو قبروں پر چراغاں کرتے ہیں۔٭ لاتؔ کی عبادت کیسے کی گئی؟ لاتؔ عرب کا بہت بڑا بت تھا۔٭ اس کی پہچان کہ لاتؔ ایک صالح اور بزرگ شخص کی قبر تھی۔٭ لاتؔ،صاحب قبر کا نام تھا،اس کی وجہ تسمیہ بھی تفصیل سے بیان کی گئی ہے ٭رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اُن عورتوں کو ملعون قرار دیا ہے جو قبروں کی زیارت کو جاتی ہیں۔٭ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا اُن لوگوں کو بھی ملعون قرار دینا جو قبروں پر چراغاں کرتے ہیں۔ بابُ: مَا جَاءَ فی حمایۃ المصطفٰی صلی اللّٰه علیہ وسلم التوحید و سد کل طریق یوصل الی الشرک اس باب میں اس بات کی وضاحت کی گئی ہے کہ رسولِ اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے اُن اقوال و اعمال کی،جو عقیدۂ توحید میں نقص و اضمحلال کا باعث بنتے ہیں،کس طرح بیخ کنی کی اور شجر توحید کی آبیاری کیلئے کیا کیا کوششیں فرمائیں۔ قول اللّٰه تعالیٰ لَقَدْ جَائَ کُمْ رَسُوْلٌ مِّنْ اَنْفُسِکُمْ عَزِیْزٌ عَلَیْہِ مَا عَنِتُّمْ حَرِیْصٌ عَلَیْکُمْ بِالْمُؤْمِنِیْنَ رَئُ وْفٌ رَّحِیْمٌ فَاِنْ تَوَلَّوْ فَقُلْ حَسْبِیَ اللّٰه لَآ اِلٰــہَ اِلَّا ھُوَ عَلَیْہِ تَوَکَّلْتُ وَ ھُوَ رَبُّ الْعَرْشِ الْعَظِیْمِ دیکھو! تم لوگوں کے پاس ایک رسول آیا ہے جو خود تم ہی میں سے ہے۔تمہارا نقصان میں پڑنا اُس پر شاق ہے،تمہاری فلاح کا وہ حریص ہے،ایمان لانے والوں کے لئے وہ شفیق اور رحیم ہے۔اب اگر یہ لوگ تم سے منہ پھیرتے ہیں تو اے نبی صلی اللہ علیہ وسلم ان سے کہہ دو کہ میرے لئے اللہ بس کافی ہے۔کوئی معبود نہیں مگر وہی(اللہ)،اسی پر میں نے بھروسہ کیا اور وہ مالک ہے عرش عظیم کا۔ سیدنا ابراہیم علیہ السلام نے دعاء فرمائی تھی:(ترجمہ)’’اے اللہ! ان لوگوں میں خود ان ہی کی قوم سے ایک رسول بھیج۔‘‘(البقرۃ:۱۲۹)۔چنانچہ اللہ تعالیٰ نے اپنے خلیل علیہ السلام کی دعا کو شرفِ قبولیت بخشا اور
Flag Counter