Maktaba Wahhabi

128 - 331
صرف اس برائی کو روکا جا سکے بلکہ وہ ذرائع و وسائل جو عام طور پر اس برائی کی طرف لے جاتے ہیں ان سے بھی روک دیا جائے۔ محمد بن اسماعیل الصنعانی رحمہ اللہ اپنی مشہور تصنیف ’’تطہیر الاعتقاد‘‘ میں فرماتے ہیں کہ:’’یہ بڑے بڑے قبے(و مزار)اور میلے جو الحاد اور شرک میں مبتلا ہونے کا ذریعہ ہیں جن کی وجہ سے اسلام کی بنیادیں ہل کر رہ گئی ہیں ان کو تعمیر کرنے والے بڑے بڑے بادشاہ،سلاطین،رؤسا اور والیان ریاست ہی تو تھے۔انہوں نے اپنے قریبی رشتہ داروں کے قبے و مزار بنائے،یا ان لوگوں کی قبروں پر قبے و مزار تعمیر کئے جن کے متعلق یہ ملوک اور سلاطین حسن ظن رکھتے تھے۔جیسے کوئی فاضل،یا عالم،یا صوفی،یا فقیر،یا کوئی بہت بڑا بزرگ۔جو لوگ ان کو جانتے تھے وہ تو ان کی قبروں کی زیارت اس نیت سے کرتے تھے کہ ان کے لئے دعا اور استغفار کریں۔یہ لوگ ان کے نام کی قطعاً دہائی نہ دیتے تھے اور نہ ان کو وسیلہ ہی خیال کرتے تھے۔بلکہ ان کے لئے دعا کرتے اور بخشش مانگتے۔لیکن ان اصحابِ قبور کو جاننے والے جب خود فوت ہو گئے تو بعد میں آنے والوں نے دیکھا کہ قبر پر ایک شاندار قبہ و مزار تعمیر ہے،جس پر چراغاں بھی ہوتا ہے اور نہایت قیمتی فرش بچھایا گیا ہے اور قبر پر اعلیٰ قسم کے کپڑے کے پردے لٹک رہے ہیں اور قبر کو ہاروں اور پھولوں سے خوب لادا اور سجایا گیا ہے۔اس پر انہوں نے سوچا کہ یہ سب کچھ اس لئے کیا گیا ہے تاکہ ان سے کوئی نفع حاصل کیا جائے یا کسی مصیبت سے نجات حاصل کی جائے۔اور یہ ان قبروں کے مجاور اِن قبروں کے متعلق طرح طرح کے افسانے تراشتے ہیں۔یعنی فلاں وقت یہ ہوا اور فلاں زمانے میں وہ ہوا۔فلاں شخص کی تکلیف دُور ہو گئی اور فلاں شخص کو اتنا نفع ہوا حتی کہ سادہ لوح عوام کے دلوں میں جھوٹا،من گھڑت اور شرکیہ عقیدہ گھر کر جاتا ہے۔حالانکہ صحیح اور درست مسئلہ وہی ہے جو احادیث نبویہ صلی اللہ علیہ وسلم سے روزِ روشن کی طرح عیاں ہے کہ جو شخص قبروں پر چراغاں کرتا ہے یا ان پر کوئی تحریر لکھ کر لٹکاتا ہے یا قبر پر کسی قسم کی تعمیر کرتا ہے وہ عنداللہ ملعون قرار دیا گیا ہے۔اس سلسلے میں بہت سی احادیث وارد ہیں اور معروف ہیں جن کی روشنی میں مندرجہ بالا اعمال ممنوع اور حرام ٹھہرائے گئے ہیں اور وہ عظیم خطرہ کا ذریعہ اور سبب بھی ہیں۔‘‘ فیہ مسائل ٭اوثان کی تشریح و توضیح۔٭ عبادت کا تفصیلی بیان۔٭ رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے اُسی شے سے پناہ مانگی ہے
Flag Counter