Maktaba Wahhabi

127 - 331
زیر بحث روایت کی باب سے مناسبت یہ ہے کہ لوگ اس شخص کی سخاوت دیکھ کر،اس کی محبت میں غلو کا شکار ہو گئے اور نوبت بایں جا رسید کہ اس کی عبادت شروع ہو گئی اور پھر اس کی قبر مشرکین عرب کا بہت بڑا وثن اور بت بن گئی۔ وکذا قال ابو الجوزاء عن ابن عباس رضی اللّٰه عنہ کَانَ یَلُتُّ السَّوِیْقَ لِلْحَاجِّ ابن الجوزاء رحمہ اللہ نے بھی سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہ سے یہی نقل کیا ہے کہ لاتؔ حجاجِ کرام کو ستو گھول کر پلایا کرتا تھا وعن ابن عباس رضی اللّٰه عنہ قَالَ لَعَنَ رَسُوْلُ اللّٰه صلی اللّٰه علیہ وسلم زَائِرَاتِ الْقُبُوْرِ وَ الْمُتَّخِذِیْنَ عَلَیْھَا الْمَسَاجِدَ وَ السُّرُجَ رواہ اھل السنن سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہ سے روایت ہے،وہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اُن عورتوں کو ملعون قرار دیا ہے جو قبروں کی زیارت کرتی ہیں۔اور اُن کو بھی ملعون قرار دیا جو قبروں میں مسجدیں بناتے اور قبروں پر چراغاں کرتے ہیں۔اس حدیث کو اہل سنن نے روایت کیا ہے۔ کچھ لوگوں نے سیدہ عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنہا کی حدیث کا سہارا لے کر عورتوں کو قبرستان جانے کی رخصت دے دی ہے،تو اُنہیں معلوم ہونا چاہیئے کہ سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا اپنے بھائی عبدالرحمن رضی اللہ عنہ کی قبر پر تشریف لے گئیں اور قبر پر کھڑی ہو کر کہنے لگیں کہ:(ترجمہ)’’(اے بھائی!)اگر میں تمہاری وفات کے وقت تمہارے پاس موجود ہوتی تو تمہاری قبر کی زیارت نہ کرتی۔‘‘ اس روایت سے بھی عورتوں کے لئے قبروں کی زیارت مستحب ثابت نہیں ہوتی جیسا کہ مردوں کے لئے مستحب ہے کیونکہ اگر عورتوں کے لئے بھی قبروں کی زیارت مستحب ہوتی تو سیدہ عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنہا اپنے بھائی کی قبر کی زیارت پر اس معذرت کا اظہار نہ کرتیں۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے مردوں کو اجازت دینے کی علت اور وجہ یہ بیان فرمائی کہ ’’قبروں کی زیارت موت دلاتی ہے،دل کو نرم کرتی ہے اور آنکھوں کو پر نم کرتی ہے۔‘‘(مسند احمد)۔اور تجربہ سے یہ بات ثابت ہے کہ اگر عورت کے لئے یہ اجازت دے دی جائے تو وہ اپنی فطری کمزوری کے باعث جزع فزع اور بین کرنے سے باز نہیں رہ سکتی جس کا حرام ہونا سب کے نزدیک مسلم ہے۔اس طرح عورتوں کا قبروں کی زیارت کے لئے جانا گویا حرام کاموں میں مبتلا ہونے کا سبب بن سکتا تھا اور ظاہر ہے کہ کوئی ایسی حد مقرر نہیں کی جا سکتی جس کی بناء پر عورتیں جزع و فزع ایسے حرام کاموں سے بچ سکیں۔اسی لئے ان کو بالکل روک دیا گیا۔شریعت کا اصول بھی یہی ہے کہ کسی فعل کی حکمت پوشیدہ ہو یا ظاہر،حکم کا اطلاق مظنہ(یعنی خطرہ)کی بنا پر آتا ہے تاکہ نہ
Flag Counter