Maktaba Wahhabi

125 - 331
پرستش ہونے لگتی ہے۔ روی مالک فی المؤطا اَنَّ رَسُوْلَ اللّٰه صلی اللّٰه علیہ وسلم قَالَ اَللّٰھُمَّ لَا تَجْعَلْ قَبْرِیْ وَثَنًا یُّعْبَدُ اِشْتَدَّ غَضَبُ اللّٰه عَلٰی قَوْمٍ اِتَّخَذُوْا قُبُوْرَ اَنْبِیَائِھِمْ مَسَاجِدَ امام مالک رحمہ اللہ اپنی کتاب موطا میں روایت نقل کرتے ہیں کہ رسولِ اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ اے اللہ! میری قبر کو وثن نہ بنانا جسے لوگ پوجنا شروع کر دیں۔اُن اقوام پر اللہ تعالیٰ کا غضب اور قہر نازل ہوا جنہوں نے اپنے انبیاء کی قبروں کو عبادت گاہیں بنا لیا تھا۔ اللہ تعالیٰ نے اپنے خلیل صلی اللہ علیہ وسلم کی دعا کو قبول فرمایا اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی قبر کو تین دیواروں میں چھپا دیا ہے اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی قبر مبارک کے اطراف کو آپ کی دعا کی وجہ سے اللہ رب العزت نے اپنی خاص رحمت اور حفاظت و صیانت میں لے لیا ہے۔زیر بحث حدیث کے الفاظ اس بات پر شاہد ہیں کہ اگر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی قبر مبارک کو پوجا جاتا تو وہ بہت بڑا وثن بن جاتی لیکن اللہ تعالیٰ نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی قبر انور کو اس طرح محفوظ فرمایا ہے کہ وہاں تک پہنچنا کسی بادشاہ کے اختیار میں بھی نہیں رہا۔حدیث مذکورہ سے یہ بات بھی معلوم ہوئی کہ وہ قبر،وثن کہلاتی ہے جسے قبروں کے پجاری اپنے ہاتھوں سے چومنا چاٹنا شروع کر دیں یا ان کے تابوتوں سے برکت حاصل کرنے کا ارادہ کریں۔افسوس کہ آجکل قبروں کی تعظیم اور ان کی عبادت کا فتنہ اس قدر عام ہو گیا ہے کہ الامان والحفیظ۔ سیدنا عمر بن الخطاب رضی اللہ عنہ نے اُس درخت کو جڑ سے کاٹ پھینکے کا حکم صادر کیا جس کے نیچے بیٹھ کر رحمت عالم صلی اللہ علیہ وسلم نے حدیبیہ کے مقام پر لوگوں سے بیعت لی تھی۔اس درخت کو اس لئے کاٹ دیا گیا کہ لوگوں نے وہاں جا کر اُس کے نیچے نماز پڑھنا شروع کر دی تھی۔سیدنا عمر رضی اللہ عنہ نے شرک کا فتنہ پھیلنے کے خدشے کی وجہ سے اس کو کٹوا دیا تھا۔ خالد بن دینار کہتے ہیں کہ ابو العالیہ نے ہمیں مندرجہ ذیل عجیب و غریب واقعہ سنایا،فرماتے ہیں کہ ’’جب ہم نے تسترؔ(نامی ایرانی شہر)فتح کیا تو ہرمزانؔ کے مال میں جہاں اور بہت سی اشیاء دستیاب ہوئیں وہاں ایک چارپائی بھی ملی جس پر ایک شخص کی لاش تھی،اور اُس کے سرہانے ایک مصحف رکھا ہوا تھا۔ہم اسے امیر المؤمنین عمر بن الخطاب رضی اللہ عنہ کی خدمت میں لے گئے۔امیر المؤمنین کے حکم کے مطابق سیدنا کعب رضی اللہ عنہ نے اس کا عربی زبان میں ترجمہ کیا۔ابو العالیہ رحمہ اللہ کہنے لگے میں نے اُس کو اس طرح پڑھ کر سنایا جیسا ہم
Flag Counter