Maktaba Wahhabi

207 - 331
کے لئے مشکلات سے نکلنے کاکوئی راستہ پیداکردے گا اور اسے ایسے راستے سے رزق دیگا جدھر اس کا گمان بھی نہ جاتا ہو۔‘‘ اللہ تعالیٰ بلاشبہ اپنے بندوں کی کفالت کرتاہے۔جو شخص یہ خیال کرے کہ سب لوگ اس سے راضی اور خوش ہوجائیں تو یہ ناممکن بات ہے۔لوگ اس وقت تک خوش رہیں گے جب تک ان کی اغراض پوری ہوتی رہیں گی۔لیکن جب لوگوں کو انجام کا پتا چلے گا کہ:’’جو اللہ کو ناراض کرکے لوگوں کو خوش کرے تو وہ اللہ کے مقابل اس کے کسی کام نہ آئیں گے۔‘‘ تو اپنے ہی ہاتھوں کو کاٹیں گے،جیسے ظالم کی طرح جو اپنے ہی ہاتھوں کو کاٹتاہے۔جو شخص اس دارِفانی میں لوگوں کی بے حد تعریف کرتا ہے وہی آخرت میں ان کی مذمت کرے گا۔آخرت تو متقین کے لئے ہی مخصوص ہے یہ عام لوگوں کی خواہش کے مطابق ابتدا میں کیسے میسرآسکتی ہے؟ ابن رجب رحمہ اللہ فرماتے ہیں کہ:’’جس شخص پر اس بات کی حقیقت کا انکشاف ہو جائے کہ زمین پر جتنی بھی مخلوق الٰہی ہے وہ سب مٹی سے زیادہ وقعت نہیں رکھتی تو وہ شخص مٹی کی اطاعت کو رب الارباب کی اطاعت پر کیسے ترجیح دے سکتاہے؟ یا ملک الاملاک اور اللہ کی ذات کو ناراض کرکے مٹی کو کیسے خوش کرنے کی کوشش کرے گا؟ اگر کسی بدنصیب نے ایسا کردار اداکیاتو ’’یہ تو بڑی عجیب بات ہو گی۔‘‘ زیر بحث حدیث سے واضح ہوتا ہے کہ جو شخص لوگوں سے خوف کھائے گا اور اللہ تعالیٰ کی رضا پر لوگوں کی خوشی کو ترجیح دے گا اسے سخت ترین سزا سے دو چار ہونا پڑے گا۔خصوصاً شریعت اسلامیہ کے مطابق جو سزا ملے گی اس کی سختی کا اندازہ کرنا بھی مشکل ہے۔اللہ تعالیٰ ہرمسلمان کو اس سزا سے محفوظ رکھے۔آمین۔قرآن کریم میں ارشاد ہے:’’ان کی اس بدعہدی کی وجہ سے جو انہوں نے اللہ تعالیٰ کے ساتھ کی اور اس جھوٹ کی وجہ سے جو وہ بولتے رہے اللہ تعالیٰ نے ان کے دلوں میں نفاق بٹھا دیا جو اس کے حضور ان کی پیشی کے دن تک ان کا پیچھا نہ چھوڑے گا۔‘‘(التوبہ:۷۷)۔ فیہ مسائل ٭ یقین،کمزور اور قوی ہوتا رہتا ہے۔٭ یقین کے کمزور ہونے کی تین علامات کا ذکر۔٭خوف کو خالص اللہ تعالیٰ کی ذات کے لئے مخصوص کردینا اسلام کے فرائض میں سے ایک فرض ہے۔٭ جو شخص خوفِ الہٰی میں خلوص پیداکرلیتا ہے اس کے اجرو ثواب کا ذکر۔٭ جس شخص کے خوفِ الٰہی میں ملاوٹ پیداہوگئی اس کی
Flag Counter