Maktaba Wahhabi

222 - 331
صبر کے معنی یہ ہیں کہ انسان اپنے نفس پر ضبط کرے،زبان کا صبر یہ ہے کہ شکوہ و شکایت کے الفاظ زبان سے نہ نکلیں اور اعضاء کا صبر یہ ہے کہ مصائب و مشکلات کے وقت اپنے چہرے کو نہ نوچا جائے،نہ گریبان چاک کیا جائے۔صبر تین اُمور سے تعبیر ہے:۱۔اللہ تعالیٰ کے احکام کو عملی جامہ پہنانا۔۲۔اللہ تعالیٰ کے منع کردہ اُمور سے مجتنب رہنا اور ان کو ترک کرنا۔اور ۳۔مصائب و مشکلات کو خندہ پیشانی سے برداشت کرنا۔ اس آیت کے ابتدائی الفاظ یہ ہیں:مَآ اَصَابَ مِنْ مُّصِیْبَۃٍ اِلاَّ بِاِذْنِ اللّٰه(التغابن:۱۱)کوئی مصیبت کبھی نہیں اتی مگر اللہ کے اِذن ہی سے آتی ہے۔یعنی ہر قسم کی مصیبت اور آزمائش اللہ تعالیٰ کی مشیت،ارادے اور اس کے حکم کے بعد ہی انسان کو پہنچتی ہے،ایک آیت میں ارشاد فرمایا گیا ہے:(ترجمہ)’’کوئی مصیبت ایسی نہیں ہے جو زمین میں یا تمہارے اپنے نفس پر نازل ہوتی ہو اور ہم نے اس کو پیدا کرنے سے پہلے ایک کتاب میں نہ لکھ رکھا ہو،ایسا کرنا اللہ کے لئے بہت آسان کام ہے۔‘‘(الحدید:۲۲)۔سورۃ بقرہ میں فرمایا:(ترجمہ)’’جو لوگ صبر کریں اور جب کوئی مصیبت پڑے تو کہیں کہ ہم اللہ ہی کے لئے ہیں اور اللہ ہی کی طرف ہمیں پلٹ کر جانا ہے،انہیں خوشخبری دے دو کہ اِن پر ان کے رب کی طرف سے بڑی عنایات ہوں گی۔اُس کی رحمت اُن پر سایہ کرے گی اور ایسے ہی لوگ راست رَو ہیں۔(البقرۃ:۱۵۵ تا ۱۵۷)۔ یعنی جو شخص مصائب و مشکلات میں گھر جائے اور یہ سمجھے کہ یہ مصائب و آلام اللہ تعالیٰ کی قضا و قدر ہی سے نازل ہوئی ہیں،پھر صبر کا دامن ہاتھ سے نہ چھوڑے اور اجر و ثواب کا اُمیدوار رہے اور اللہ تعالیٰ کی تقدیر پر رضامند ہو کر اُسے تسلیم کرے تو اللہ تعالیٰ اُس کے دل کو ثابت قدم بھی رکھتا ہے اور صراطِ مستقیم سے بھی دُور نہیں جانے دیتا اور نتیجتاً جو کچھ اُس سے ضائع ہو جاتا ہے،اللہ اُس سے کہیں زیادہ عطا فرما دیتا ہے،اس کا دل نورِ ہدایت سے منور ہو جاتا ہے اور صدقِ یقین کی بے مثل دولت اُس کے دل میں پیدا ہو جاتی ہے۔آیت کے اس ٹکڑے میں اس بات کی طرف اشارہ ہے کہ انسان کا صبر کرنا بھی اللہ تعالیٰ کے اس علم کے مطابق ہوتا ہے جو اس کی حکمت کو شامل ہے جس کی وجہ سے انسان صبر و رضا کا مظاہرہ کرتا ہے۔ قال علقمہ رحمہ اللّٰه ھُوَ الرَّجُلُ تُصِیْبُہُ الْمُصِیْبَۃُ فَیَعْلَمُ اَنَّھَا مِنْ عِنْدِ اللّٰه فَیَرْضٰی وَ یُسَلِّمُ جناب علقمہ رحمہ اللہ فرماتے ہیں یہ وہ شخص ہے جسے کوئی مصیبت پہنچے اور وہ یہ سمجھے کہ یہ مصیبت اللہ کی طرف سے ہے اس لئے اس پر خوش ہو اور دِل کی گہرائیوں سے اُسے تسلیم کرے۔
Flag Counter