Maktaba Wahhabi

248 - 331
مَآ اَحَلَّ اللّٰه فَتُحَرِّمُوْنَہٗ فَقُلْتُ بَلٰی قَالَ فَتِلْکَ عِبَادَتُھُمْ(رواہ الترمذی و حسنہ،و احمد)۔ عدی بن ابی حاتم نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ آیت تلاوت کرتے ہوئے سنا کہ:’’انہوں نے اپنے علماء اور درویشوں کو اللہ کے سوا اپنا رب بنا لیا ہے اور اسی طرح مسیح ابن مریم کو بھی۔حالانکہ اُن کو ایک معبود کے سوا کسی کی بندگی کرنے کا حکم نہیں دیا گیا تھا،وہ جس کے سوا کوئی مستحق عبادت نہیں پاک ہے وہ اُن مشرکانہ باتوں سے جو یہ لوگ کرتے ہیں۔تو عدی رضی اللہ عنہ کہنے لگے کہ ہم تو ان کی عبادت نہیں کرتے تھے۔آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے پوچھا اے عدی اللہ تعالیٰ کی حرام کردہ اشیاء کو حلال اور حلال کردہ اشیاء کو حرام قرار دیتے وقت تم ان کی بات کو تسلیم نہیں کرتے تھے؟ عدی رضی اللہ عنہ بولے یہ تو درست ہے۔چنانچہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا یہی اُن کی عبادت ہے چنانچہ جن آئمہ کرام کی تقلید کی جارہی ہے وہاں یہ شرک پوری طرح پایا جاتا ہے کیونکہ یہ لوگ اپنے امام کی مخالفت میں کتاب و سنت کی پروا نہیں کرتے۔اور نہ قرآن و حدیث کے دلائل پر ان کو اعتماد ہے۔اور بعض غالی قسم کے مقلد اپنے امام کی مخالفت کی صورت میں کتاب و سنت پر عمل کرنا مکروہ بلکہ حرام سمجھتے ہیں اور یہ کہہ کر کتاب و سنت کو ترک کر دیتے ہیں کہ ’’ہمارے امام کو ان دلائل کا زیادہ علم تھا،دلائل پر غور کرنا صرف مجتہد کا کام ہے۔‘‘ جو شخص ان کے سامنے کتاب و سنت کے دلائل پیش کرتا ہے،اکثر اوقات اس کی مذمت اور مخالفت پر اُتر آتے ہیں بلا شبہ یہ اسلام سے بُعد(یعنی دُوری)اختیار کرنے کی بہت بڑی دلیل ہے؟ حالات اس قدر متغیر ہو چکے ہیں کہ نتیجہ ہر شخص کے سامنے ہے،اور سب سے زیادہ افسوس اس بات پر ہے کہ اکثر لوگ پیروں کی اس عبادت کو تمام اعمال سے افضل سمجھتے ہیں۔اس کا نام بدل کر ولایت رکھ دیا گیا ہے۔علماء کی عبادت ان کے علم و فقہ کو ماننا ہے حالات کی سنگینی یہاں تک جا پہنچی ہے کہ اب ایسے لوگوں کی عبادت کی جانے لگی ہے جو صالحین میں سے بھی نہیں اور اب علماء کی جگہ جہلا کی عبادت بھی شروع ہو چکی ہے۔ کتاب و سنت کے مقابلے میں اُمراء اور سلاطین کی اطاعت کرنا کوئی نئی بات نہیں خلفائے راشدین کے بعد سے آج تک مسلسل اس عذاب میں اُمت گرفتار ہے۔ ’’پھر اگر یہ لوگ تمہاری بات قبول نہ کریں تو جان لو کہ یہ صرف اپنی خواہشوں کی پیروی کرتے ہیں اور اس سے زیادہ کون گمراہ ہو گا جو اللہ کی ہدایت کو چھوڑ کر اپنی خواہش کے پیچھے چلے بیشک اللہ ظالم لوگوں کو ہدایت نہیں دیتا۔(القصص:۵۰)۔ زیادہ بن حُدیر کہتے ہیں کہ مجھے سیدنا عمر بن خطاب رضی اللہ عنہ نے فرمایا:’’تمہیں معلوم ہے کہ کون سی چیز اسلام کو مٹا دیتی ہے؟ میں نے عرض کی کہ نہیں۔فرمایا:عالم کی لغزشِ قدم،منافق کا قرآن کریم کو جھگڑے کا ذریعہ بنانا
Flag Counter