Maktaba Wahhabi

260 - 331
قول اللّٰه تعالی یَعْرِفُوْنَ نِعْمَتَ اللّٰه ثُمَّ یُنْکَرُوْنَھَا وَ اَکْثَرُھُمُ الْکَافِرُوْنَ(النحل:۸۳) یہ اللہ تعالیٰ کے اِحسان کو پہچانتے ہیں پھر اس کا انکار کرتے ہیں اور ان میں بیشتر لوگ ایسے ہیں جو حق کو ماننے کے لئے تیار نہیں۔ ابن جریر رحمہ اللہ فرماتے ہیں کہ:’’اس آیت کریمہ میں جس نعمت کا تذکرہ کیا گیا ہے اس میں علمائے کرائم کی آراء مختلف ہیں۔سفیان عن السدّی سے منقول ہے کہ اس نعمت سے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی ذاتِ گرامی مراد ہے۔‘‘ بعض علمائے کرام کا بیان ہے کہ اس سورت میں جن انعامات کا اللہ تعالیٰ نے ذکر فرمایا ہے وہ اللہ تعالیٰ ہی کی طرف سے ہیں اور اللہ تعالیٰ ہی حقیقی منعم ہے۔لیکن اِن مشرکین کا گمانِ باطل یہ ہے کہ وہ ان اِنعامات کے آباؤ اجداد کی طرف سے وارث ہیں۔ مجاہد رحمہ اللہ کہتے ہیں کہ میں نے اپنا مصحف(قرآن مجید)بارہا سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہ کو سنایا،میری عادت یہ تھی کہ میں ہر ایک آیت پر رُک جاتا اور سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہ سے سوال کرتا کہ:اس آیت کا شانِ نزول کیا ہے؟ اس آیت کے نازل ہونے کی وجہ کیا ہوئی؟ اس کا صحیح مفہوم کیا ہے؟ جب میری تسلی ہو جاتی تو پھر آگے دوسری آیت پڑھتا۔زیر بحث آیت کریمہ کے بارے میں ابن جریر رحمہ اللہ مجاہد کا قول نقل کرتے ہیں کہ ’’اس نعمت الٰہی سے گھربار،چوپائے وغیرہ،کھانے پینے کی تمام اشیاء،لوہے اور روئی وغیرہ سے بنے ہوئے کپڑے مراد ہیں۔کفارِ قریش یہ جاننے کے باوجود کہ یہ سب کچھ اللہ کی طرف سے ہے،اس سے یوں انکار کرتے ہیں کہ ’’یہ تمام اشیاء ہمارے آباؤاجداد کی ہیں جو ہمیں وارث بنا گئے ہیں۔‘‘ بعض علماء نے یہ معنی بیان فرمائے ہیں کہ جب کفار سے پوچھا جاتا کہ تمہیں رزق کون دیتا ہے؟ تو جواب دیتے ہوئے اقرار کرتے ہیں کہ اللہ تعالیٰ ہی رزق رساں ہے،لیکن اس کا بایں طور اِنکار کر دیتے کہ ’’ہم کو یہ رزق ہمارے معبودوں کی سفارش سے ملا ہے۔‘‘ پیش نظر آیت ’’یَعْرِفُوْنَ نِعْمَتَ اللّٰه ثُمَّ یُنْکَرُوْنَھَا ‘‘ کے متعلق عون بن عبداللہ لکھتے ہیں:’’مشرکین کا انکارِ انعامات یہ کہ وہ یہ کہتے ہیں کہ اگر فلاں آدمی نہ ہوتا تو یہ حالات پیدا نہ ہوتے۔یا اگر فلاں شخص نہ ہوتا تو مجھ پر یہ مصیبت نہ ہوتی۔‘‘ ابن جریر رحمہ اللہ نے پہلے قول کو پسند کیا ہے۔ابن جریر رحمہ اللہ کے علاوہ دوسرے علماء نے اس آیت کریمہ کو عام رکھا ہے۔کسی ایک معنی میں منحصر نہیں۔یہی زیادہ بہتر ہے کہ اس آیت میں عمومت کو برقرار رکھا جائے۔واللہ اعلم۔
Flag Counter