Maktaba Wahhabi

274 - 331
شکل و صورت میں آجاتی ہے۔ان کا کہنا یہ ہے کہ یہ سلسلہ ہمیشہ جاری رہا ہے اور رہے گا۔پس ان لوگوں نے ہر معقول بات اور منقول دلائل کو پس پشت ڈال دیا ہے جس کی وجہ سے وہ کہتے ہیں کہ ’’ہمیں تو زمانہ مار دیتا ہے۔‘‘ صحیح بخاری میں سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:اللہ تعالیٰ فرماتا ہے کہ ’’ان کو اس کا کچھ بھی علم نہیں وہ صرف ایک گمان رکھتے ہیں۔‘‘ ان مشرکین کی یہ اپنی خیالی باتیں ہیں اس سے زیادہ اس کی کوئی حیثیت نہیں ہے۔ و فی الصحیح عن ابی ھریرۃ رضی اللّٰه عنہ عَنِ النَّبِیِّ صلی اللّٰه علیہ وسلم قَالَ قَالَ اللّٰه تَعَالٰی یُؤْذِیْنِی ابْنُ اٰدَمَ یَسُبُّ الدَّھْرَ وَ اَنَا الدَّھْرُ اُقَلِّبُ اللَّیْلَ وَ النَّھَارَ و فی روایۃ لَا تَسُبُّوا الدَّھْرَ فَاِنَّ اللّٰه ھُوَ الدَّھْرُ صحیح بخاری میں سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:اللہ تعالیٰ ارشاد فرماتا ہے:کہ ابن آدم زمانہ کو گالی دے کر مجھے تکلیف دیتا ہے کیونکہ میں ہی زمانہ ہوں دِن اور رات میں تبدیلی میں ہی کرتا ہوں۔ایک روایت میں یہ الفاظ ہیں کہ ’’زمانہ کو گالی نہ دو کیونکہ اللہ ہی زمانہ ہے۔‘‘ صحیحین،ابوداؤد،اور نسائی کی وہ روایت جو سفیان بن عینیہ،عن الزہری عن سعید بن المسیب عن ابی ہریرہ رضی اللہ عنہ مروی ہے جس میں آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:اللہ فرماتا ہے کہ:’’ابن آدم زمانے کو گالی دے کر مجھے تکلیف پہنچاتا ہے کیونکہ میں ہی زمانہ ہوں،میرے ہی ہاتھ میں تمام اُمور کی باگ ڈور ہے،دن اور رات میں تبدیلی میرا کام ہے۔ایک روایت میں یہ الفاظ ہیں کہ زمانے کو گالی نہ دیا کرو کیونکہ میں ہی زمانہ ہوں۔ایک روایت میں یہ الفاظ ہیں کہ ابن آدم کو یہ بات نہ کہنی چاہیئے کہ اے زمانے! تیرا ستیاناس ہو،کیونکہ میں ہی زمانہ ہوں۔دن رات کو میں ہی بھیجتا ہوں،میں جب چاہوں گا اِن کو ختم کر دوں گا۔‘‘ مشرکین عرب کا یہ دستورتھا کہ وہ زمانے کی مذمت کیا کرتے تھے۔جب بھی اُن پر کوئی آفت اور مصیبت نازل ہو جاتی تو زمانے کو گالی دینا شروع کر دیتے اس کی وجہ یہ تھی کہ یہ لوگ ان مصائب و مشکلات کو زمانے کی طرف منسوب کرتے اور کہتے کہ ہم کو زمانے کے نشیب و فراز نے تباہ کر دیا ہے۔تو نتیجتاً ان کی گالیوں کا براہِ راست ہدف اللہ تعالیٰ کی ذاتِ گرامی ہوتی کیونکہ حقیقی طور پر وہ تمام اُمور جو مشرک سرانجام دیتے ہیں ان کا فاعل اللہ تعالیٰ ہی ہے لہٰذا زمانے کو گالیاں دینے سے روک دیا گیا۔‘‘ سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ روایت کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:’’اللہ تعالیٰ کہتا ہے کہ میں نے اپنے
Flag Counter