Maktaba Wahhabi

276 - 331
کیا ہے۔آئندہ سطور میں آنے والی حدیث کو پیش نظر رکھتے ہوئے یہ عنوان قائم کیا ہے اور اس کی ممانعت کی وجہ یہ ہے کہ اس کی خالق حقیقی سے مشابہت پائی جاتی ہے۔ وفی الصحیح عن ابی ھریرۃ رضی اللّٰه عنہ عَنِ النَّبِیِّ صلی اللّٰه علیہ وسلم قَالَ اِنَّ اَخنَعَ اِسْمٍ عِنْدَ اللّٰه رَجُلٌ تُسَمّٰی مَلِکَ الْاَمْلَاکِ لَا مَالِکَ اِلاَّ اللّٰه قَالَ سُفْیَانُ مِثْلَ شَاھَانِ شَاہْ و فی روایۃ اَغْیَظُ رَجُلٍ عَلَی اللّٰه یَوْمَ الْقِیٰمَۃِ وَ اَخْبَثُہٗ قولہ اَخْنَعَ یَعْنِیْ اَوْضَعَ صحیح بخاری میں سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسولِ اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ اللہ کے نزدیک سب سے زیادہ حقیر شخص وہ ہے جو اپنے آپ کو شہنشاہ کہلاتا ہے کیونکہ اللہ تعالیٰ کے علاوہ کوئی شہنشاہ نہیں ہے۔سفیان رحمہ اللہ کہتے ہیں،جیسے شاہانِ شاہ۔ایک روایت میں ’’قیامت کے دن اللہ تعالیٰ کے نزدیک سب سے زیادہ مغضوب اور خبیث کے الفاظ بھی آئے ہیں۔اخنع کے معنی سب سے زیادہ ذلیل و خوار۔ مَلِکُ الْاَمْلَاکِ کا لفظ صرف اللہ تعالیٰ کی ذات پر ہی بولا جاتا ہے،اللہ تعالیٰ سے بڑا،اور عظیم کوئی بادشاہ نہیں۔اللہ تعالیٰ کی صفت ہے کہ وہ مالک الملک ذوالجلال والاکرام ہے اپنے بندوں میں سے جسے چاہتا ہے اقتدار دیتا ہے اور وہ بھی عارضی طور پر اور جب چاہتا ہے چھین لیتا ہے۔یہ اللہ تعالیٰ ہی کی صفت ہے کہ وہ اقتدار کو ایک سے چھین کر دوسرے کے سپرد کر دیتا ہے۔ثابت ہوا کہ دنیا کی سلطنت عارضی ہے جس کی کوئی حقیقت نہیں۔البتہ ربُّ العالمین اور احکم الحاکمین کی بادشاہت کامل اور ہمیشہ رہنے والی ہے۔اس کی نہ کوئی انتہا ہے اور نہ اس کو کبھی ختم ہونا ہے۔اللہ تعالیٰ ہی کے قبضے میں انصاف ہے وہ اس کی وجہ سے کسی کو بلند کرتا ہے اور اس کی بنیاد پر کسی کو ذلیل و رسوا کرتا ہے۔اللہ تعالیٰ اپنے بندوں کے اعمال کی تفصیلات کو اپنے علم اور اپنے فرشتوں یعنی کراماً کاتبین کے ذریعہ محفوظ رکھتا ہے۔ان ہی اعمال کے مطابق انسان کو بدلہ ملے گا۔اگر اچھے کام کئے تو اجر ملے گا ورنہ عذاب میں گرفتار ہو جائے گا۔ ایک حدیث میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:’’اے اللہ! تمام حمدیں تیرے ہی لئے ہیں اور ساری کائنات کی بادشاہت تیری ہی ہے ہمہ قسم کی بھلائی تیرے ہی ہاتھ میں ہے تمام اُمور کی باگ ڈور تیرے ہی قبضے میں ہے۔اے اللہ! میں تمام بھلائیاں تجھی سے مانگتا ہوں اور ہر قسم کے شر سے تیری پناہ چاہتا ہوں۔
Flag Counter